Farz Ghusl Mein Bandhe Hue Baal Kholne Ka Hukum

فرض غسل میں بندھے ہوئے بال کھولنے کا حکم

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1958

تاریخ اجراء: 19صفرالمظفر1445ھ /06ستمبر2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگرکسی اسلامی بہن کے بال بندھے ہوں تو کیا پاکی حاصل کرنے کے لیے  بال کو کھولنا ضروری ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سر کے بال گندھے نہ ہوں تو ہر بال پر جڑ سے نوک تک پانی بہنا اور گندھے ہوں تو مرد پر فرض ہے کہ ان کو کھول کر جڑ سے نوک تک پانی بہائے اورعورت پر صرف جڑ تر کرلینا ضروری ہے کھولنا ضرور ی نہیں، ہاں اگر چوٹی اتنی سَخْت گُندھی ہو کہ بے کھولے جڑیں تر نہ ہوں گی تو کھولنا ضروری ہے۔

   صحیح مسلم میں ہے” عن أم سلمة، قالت: قلت يا رسول الله إني امرأة أشد ضفر رأسي فأنقضه لغسل الجنابة؟ قال: «لا. إنما يكفيك أن تحثي على رأسك ثلاث حثيات ثم تفيضين عليك الماء فتطهرين“ ترجمہ:حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنھا سے روایت ہے،فرماتی ہیں،میں نے عرض کی : یا رسول اللہ! میں اپنے سر کی چوٹی مضبوط گوندھتی ہوں تو کیا غُسلِ جنابت کے لیے اسے کھول ڈالوں ؟ فرمایا: نہیں تمہیں اتنی بات ہی کفایت کرے گی کہ   تم اپنے سر پر تین لَپ پانی ڈال لو، پھر اپنے اوپر پانی بہالو، پاک ہو جاوگی۔(صحیح مسلم،کتاب الحیض،حدیث 330، ج 1،ص 259،دار إحياء التراث العربي ، بيروت)

   مذکورہ حدیث پاک ذکر کرکے صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:” یعنی جب کہ بالوں کی جڑیں تر ہو جائیں اور اگر اتنی سَخْت گندھی ہو کہ جڑوں تک پانی نہ پہنچے تو کھولنا فرض ہے۔"(بہار شریعت،ج 1،حصہ 2،ص 313،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   بہار شریعت میں ہے” خاص غُسل کے ضروریات یہ ہیں۔

    (1) سر کے بال گندھے نہ ہوں تو ہر بال پر جڑ سے نوک تک پانی بہنا اور گندھے ہوں تو مرد پر فرض ہے کہ ان کو کھول کر جڑ سے نوک تک پانی بہائے اورعورت پر صرف جڑ تر کرلینا ضروری ہے کھولنا ضرور ی نہیں، ہاں اگر چوٹی اتنی سَخْت گُندھی ہو کہ بے کھولے جڑیں تر نہ ہوں گی تو کھولنا ضروری ہے۔"(بہار شریعت،ج 1،حصہ 2،ص 317،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم