Ghair Muslim Ke Istri Kiye Hue Kapre Pehen Kar Namaz Padhna

غیر مسلم کے استری کئے ہوئے کپڑے پہن کر نماز پڑھنا

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13039

تاریخ اجراء:        26 ربیع الاول 1445 ھ/13 اکتوبر 2023 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  اگر کوئی غیر مسلم مسلمان کے کپڑے استری کر دے، تو ان کو پہن کر نماز پڑھ سکتے ہیں یا ان کو دھونا ضروری ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کپڑوں میں اصل طہارت ہے ،لہٰذا شک و شبہ کی وجہ سے ان کا ناپاک ہونا ثابت نہیں ہوگا، پوچھی گئی صورت میں اگر کپڑے پاک تھےاورکسی غیر مسلم نے کپڑے استری کر دئیے ، تو اس کے استری کرنے سے کپڑے ناپاک  نہیں ہوں گے،ان کودھوئے بغیر پہن کر نماز پڑھنا بالکل جائز ہے، علما نے صراحت فرمائی ہے کہ غیر مسلموں کے بُنے ہوئے کپڑے دھوئے بغیر پہن کر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔

   امام علاء الدین  ابو بکر کاسانی رحمۃ اللہ علیہ کفار کے استعمالی کپڑوں کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں:”ان الاصل في الثياب هو الطهارة، فلا تثبت النجاسة بالشك“یعنی کپڑوں میں اصل طہارت ہے،لہذا شک کی وجہ سے  نجس ہونا ثابت نہیں ہوگا۔(بدائع الصنائع ، جلد1، صفحہ81،مطبوعہ: بیروت)

   مزید فرماتے ہیں:”لو كان الثوب طاهرا فشك في نجاسته جاز له أن يصلي فيه ؛ لأن الشك لا يرفع اليقين “یعنی اگر کپڑا پاک ہو ،اس کے ناپاک ہونے میں شک ہو، تو ان کپڑوں میں نماز پڑھنا جائز ہے، کیونکہ شک یقین کو ختم نہیں کرتا۔(بدائع الصنائع، جلد1،صفحہ81،مطبوعہ: بیروت)

   مبسوط سرخسی میں ہے:”أن الأصل في الثوب الطهارة وخبث الكافر في اعتقاده لا يتعدى إلى ثيابه فثوبه كثوب المسلم وعامة من ينسج الثياب في ديارنا المجوس ولم ينقل عن أحد التحرز عن لبسها“یعنی کپڑوں میں اصل طہارت ہے اور کافرکے عقیدے کی خباثت اس کے کپڑوں کی طرف متعدی نہیں ہوتی، اس کے کپڑے ایسے ہی ہیں جیسے مسلمان کے کپڑے ۔  ہمارے شہروں میں عام طور پر کپڑے بننے والے مجوس ہیں اور ان کے بُنے ہوئے کپڑے پہننے سے بچنا  کسی سے منقول نہیں۔(المبسوط ،جلد1، صفحہ 97، مطبوعہ:بیروت)

   کتاب الاصل میں ہے:”أخبرنا محمد عن أبي يوسف عن شيخ عن الحسن البصري أنه سئل عما ينسج المجوس من الثياب أيصلي فيها قبل أن تغسل قال نعم لا بأس بذلك “یعنی امام محمد نے  ہمیں امام ابو یوسف سے  خبر دی، وہ اپنے شیخ سے اور وہ حسن بصری رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے روایت کرتے ہیں کہ ان سے مجوسیوں کے بُنے ہوئے کپڑوں  کے متعلق سوال ہوا کہ کیادھونے سے پہلے  ان میں  نماز پڑھ سکتے ہیں؟ تو فرمایا: ہاں ،اس میں کوئی حرج نہیں۔(کتاب الاصل ،جلد1،صفحہ 69، مطبوعہ:بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم