Ghusl e Janabat Aur Ghusl e Juma Ka Tarika

غسلِ جنابت و غسلِ جمعہ کا طریقہ

مجیب: مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1425

تاریخ اجراء: 15رجب المرجب1445 ھ/27جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   غسل جنابت اور جمعہ کےلئے غسل کرنے میں کوئی فرق ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   غسل کرنے کا مسنون طریقہ درج ذیل  ہے یہ طریقہ فرض غسل یعنی غسل جنابت اور مسنون غسل مثلاً غسل جمعہ دونوں کے لیے ہے ۔

   غسل کا مسنون طریقہ :بِغیرزَبان ہِلائے دل میں اِس طرح نیّت کیجئے کہ میں طہارت  حاصِل کرنے کیلئے غسل کرتا ہوں۔پہلے دونوں ہاتھ پہنچوں تک تین تین بار دھوئیے ، پھراِستِنجے کی جگہ دھوئیے خواہ نَجاست ہویانہ ہو،پھرجِسم پراگرکہیں نجاست ہوتو اُس کو دُور کیجئے پھر نَماز کا سا وُضو کیجئے  مگرپاؤں نہ دھوئیے، اگرچَوکی وغیرہ پر غسل کر رہے ہیں توپاؤں بھی دھولیجئے،پھربدن پرتیل کی طرح پانی چُپَڑلیجئے، خُصو صاً سرد یوں میں (اِس دوران صابن بھی لگاسکتے ہیں)پھر تین بار سید ھے کندھے پرپانی بہایئے،پھرتین باراُلٹے کندھے پر، پھرسر پراورتمام بدن پرتین بار، پھر غسل کی جگہ سے  الگ ہوجائیے،اگروُضوکرنے میں پاؤں نہیں دھوئے تھے تواب دھو لیجئے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم