Ghusl Farz Hone Ki Halat Mein Kaun Se Kaam Kar Sakte Hain Aur Kaun se Nahi ?

غسل فرض ہونے کی صورت میں کون سے کام کرنا جائز ہے اور کون سے ناجائز

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-972

تاریخ اجراء:21ذو  الحجۃالحرام1444 ھ/10جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جب غسل فرض ہو تو  کون سے دینی یا نیک کام کرنے جائز ہیں اور نا جائز ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جس شخص پر غسل  فرض ہو اس کو مسجد میں جانا، طواف کرنا،نمازپڑھنا، قرآن مجید چھونا ،اگرچہ اس کا سادہ حاشیہ یا جلد یا چَولی،  چُھوئے یا بے چُھوئے دیکھ کر یا زبانی قرآنِ پاک پڑھنا یا کسی آیت کا لکھنا یا آیت کا تعویذ لکھنا یا ایسا تعویذ چھونا یا ایسی انگوٹھی چھونا یا پہننا جیسے حروفِ مُقَطَّعات کی انگوٹھی یہ سب حرام ہے۔ایسا شخص کچھ کھانا پینا  چاہے، یا درود شریف پڑھناچاہے تو بہتر یہ ہے کہ پہلے کلی کرلے۔

   مزید تفصیل کے لئے کتاب ”نماز کے احکام “یا ”بہار شریعت “حصہ 2  سے ”غسل کا بیان“ کامطالعہ فرمائیں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم