Ghusl Ki Sunnatain

غسل کی سنتیں

مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2207

تاریخ اجراء: 10جمادی الاول1445 ھ/28نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   غسل میں کتنی سنتیں ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   وُضومیں جوجوسنن و مستحبات ہیں ،وہ  غُسل کے لیے بھی سنن و مستحبات ہیں مگر سِتْر کھلا ہو تو قِبلہ کو منہ کرنا نہ چاہیے اور تہبند باندھے ہو توحَرَج نہیں۔

   بہارشریعت کے مطابق غسل کی سنتوں کی تفصیل درج ذیل ہے :

(۱) غُسل کی نیت کر کے پہلے

    (۲) دونوں ہاتھ گٹوں تک تین مرتبہ دھوئے پھر

    (۳) استنجے کی جگہ دھوئے خواہ نَجاست ہو یا نہ ہو پھر

    (۴) بدن پر جہاں کہیں نَجاست ہو اس کو دور کرے پھر

    (۵) نماز کا سا وُضو کرے مگر پاؤں نہ دھوئے،ہاں اگر چوکی یا تختے یا پتھر پر نہائے تو پاؤں بھی دھولے پھر

    (۶) بدن پر تیل کی طرح پانی چُپَڑ لے خصوصا ً جاڑے میں پھر

    (۷) تین مرتبہ دہنے مونڈھے پر پانی بہائے پھر

    (۸) بائیں مونڈھے پر تین بار پھر

    (۹) سر پر اور تمام بدن پر تین بار پھر

    (۱۰) جائے غُسل سے الگ ہو جائے،اگر وُضو کرنے میں پاؤں نہیں دھوئے تھے تو اب دھولے اور

    (۱۱) نہانے میں قِبلہ رُخ نہ ہو اور

    (۱۲) تمام بدن پر ہاتھ پھیرے اور

    (۱۳) ملے اور

    (۱۴) ایسی جگہ نہائے کہ کوئی نہ دیکھے اور اگر یہ نہ ہو سکے تو ناف سے گھٹنے تک کے اعضا کا سِتْر تو ضروری ہے، اگر اتنابھی ممکن نہ ہو تو تیمم کر ے مگر یہ احتمال بہت بعید ہے اور

    (۱۵) کسی قسم کا کلام نہ کرے۔

    (۱۶) نہ کوئی دعا پڑھے۔ بعد نہانے کے رومال سے بدن پونچھ ڈالے تو حَرَج نہیں۔ (بہار شریعت،جلد1،حصہ2، صفحہ 319تا320،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   نوٹ:غسل کے احکام و مسائل کے حوالے سے مزید معلومات کے لیے بہار شریعت  ،حصہ2 سے غسل کے بیان کا مطالعہ فرمائیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم