Gusal Mein Nakhunon Ke Niche Wale Hisse Ko Dhone Ka Hukum?

غسل میں ناخنوں کے نیچے والے حصے کو دھونے کا حکم ؟

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Nor-8926

تاریخ اجراء:24ذوالحجۃ الحرام 1439 ھ/05ستمبر2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر نا خنوں کو بڑھے ہوئے چالیس سے زائد دن نہیں ہوئے ، توکیافر ض غسل کے لیے ان نا خنوں کے نیچےپانی بہانا ضروری ہے ؟اور اگر چالیس دن سے زیادہ دن ہو گئے، تو کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    ناخنوں کو بڑھےہوئے چالیس دن سے کم عرصہ ہوا ہو یا زیادہ،اگران میں میل نہ ہو تو فرض غسل کرتے ہوئےان  کے نیچے پانی بہانا ضروری ہے اور اگر ان  میں میل ہو ، تومیل کو  نکالنا ضروری نہیں ، اس کے اوپر سے پانی بہہ جائے ، تب بھی غسل ہوجائے گا۔

    فتح القدیر میں ہے:”یجب ایصال الماء الی ما تحتہ ان طال الظفر “یعنی  اگر ناخن بڑھے ہوئے ہوں تو ان کے نیچے پانی بہانا واجب ہے۔

(فتح القدیر ج1،ص13مطبوعہ کوئٹہ )

    قاضی خان میں ہےکہ:”واجمعواعلی ان الدرن لا یمنع تمام الغسل والوضوء لانہ یتولد من ذلک الموضع “یعنی فقہاء کا اس بات پر اتفا ق ہےکہ جسم کا میل وضو اورغسل سے مانع نہیں کیونکہ یہ جسم کےاسی حصے سے  بنتی ہےجہاں لگی ہو ۔

(قاضی خان ،ج1،ص38،مطبوعہ کراچی  )

    درمختار میں ہے کہ:” ولا یمنع الطھا رۃ ونیم ای خرء ذباب وبرغوث لم یصل الماء تحتہ وحناء ولو جرمہ بہ یفتی ودرن وسخ وتراب وطین ولو فی ظفر مطلقاًقرویا اومدنیاًفی الاصح “یعنی طہارت سے مانع نہیں ہے مچھراور مکھی کی بیٹ جو جسم تک پانی کو پہنچنےنہ دےاور مہندی اگرچہ جرم دارہو ،اسی پر فتویٰ ہے ۔ مٹی اور  میل مطلقاًشہری کے ہو یا دیہاتی کے  اگرچہ ناخوں میں ہو۔

(در مختار ج1،ص316،مطبوعہ کوئٹہ )

    امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ فتاویٰ رضویہ میں جن اعضا ء کو وضو میں دھونا ضروری ہے ،ان کو بیان کرتے ہو ئے فرماتےہیں کہ”دسوں ناخنو ں کے اندرجو جگہ خالی ہے ہاں میل کاڈر نہیں“کچھ آگے چل کر فرماتے ہیں کہ ”ظاہر ہے کہ وضو میں جس جس عضو کا دھونا فرض ہے ، غسل میں بھی فرض ہے ۔ “

(فتاوی رضویہ ، ج1 ، حصہ ب،ص598،602 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )

    بہار شریعت  میں  ہے کہ ”جس چیز کی آدمی کو عموماًیا خصوصاً ضرورت پڑتی  رہتی ہےاور اس کی نگہداشت واحتیاط میں حرج ہو ،ناخنوں کے اندر یا اوپریا اور کسی دھونے کی جگہ پر اس کے لگے رہ جانےسےاگرچہ جرم دارہو ،اگرچہ اس کے نیچے پانی نہ پہنچے ،اگرچہ سخت چیز ہو وضو ہو جائے گا ۔ جیسے پکانے گوندھنے والوں کےلئے آٹا ،رنگریز کےلئے رنگ کا جرم ،عورتوں کےلئے مہندی کا جرم، لکھنے والوں کے لئے روشنا ئی کا جرم، مزدورکے لئے گارا مٹی ،عام لوگوں کے لئے کوئے یا پلک میں سرمہ اسی طرح بدن کا میل ،مٹی ،غبار ،مکھی ،مچھر کی بیٹ وغیرہ ۔ “

(بہارشریعت ج1ص292،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

    واضح رہے کہ چالیس روز سے زیادہ ناخن یا موئے بغل یا موئے زیر ناف رکھنے کی اجازت نہیں ۔ چالیس روز کے بعد گناہ گار ہوں گے ۔ ایک آدھ بار میں گناہ صغیرہ ہوگا ، عادت ڈالنے سے کبیرہ ہو جائے گا ۔

(مستفاد از فتاوی رضویہ جلد 22 صفحہ 678)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم