Hauz Ke Pani Mein Chirya Margai Tu Pani Ka Kya Hukum Hai ?

حوض میں چڑیا مرگئی تو پانی کا کیا حکم ہے؟

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2102

تاریخ اجراء: 19ربیع الاول1445 ھ/06اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   چڑیاپانی کےحوض میں گرکرمرگئی تو کیاوہ پانی ناپاک ہوگا۔ ایسےپانی سے کپڑے دھوسکتےہیں۔ اور گھر دھو سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں اگر وہ چڑیا دہ دردہ(225اسکوائر فٹ) یا اس سے بڑے حوض میں گری تو وہ پانی بدستور  پاک ہے جب تک کہ  اس كا رنگ يا بو يا ذائقہ نہ بدلےکیونکہ اتنابڑاحوض جاری پانی کے حکم میں ہوتاہے اورجاری پانی کے متعلق یہی تفصیل ہے ۔

    اور اگر حوض اس سے کم تھا تو اب وہ پورا پانی ناپاک ہوگیا ،نہ ہی کپڑے دھوسکتے ہیں نہ ہی گھر دھو سکتے ہیں  ۔لہذا اب اس کو شرعی اصولوں کے مطابق پاک کرنا ضروری ہوگا ۔ مثلا:

   چڑیانکالنے کے بعداسے پاک پانی کے ساتھ جاری کردیاجائے یعنی ایک طرف سے پاک پانی ڈالیں اوردوسری طرف سوراخ کردیاجائے کہ وہاں سے اسی دوران پانی نکلتارہے ،جب پاک پانی کے ساتھ وہ جاری ہوجائے گاتوپانی پاک ہوجائے گا۔یااس میں پاک پانی ڈالتے جائیں یہاں تک کہ وہ بھرکرابلنے لگے جب پاک پانی کے ساتھ اس کاپانی باہرنکل کرجاری ہوجائے توپانی پاک ہوجائے گا۔

   بدائع الصنائع میں ہےالحيوان إذا مات في المائع القليل ۔۔۔۔ إن كان له دم سائل فإن كان بريا ينجس بالموت وينجس المائع الذي يموت فيه، سواء كان ماء أو غيره، وسواء مات في المائع أومات في غيره، ثم وقع فيهیعنی جاندار جب قلیل مائع چیز میں مر جائے ۔۔۔اگر اس میں بہتا خون ہوااور وہ خشکی کا ہے ، تو وہ مرنے سے ناپاک ہوجائے گا اور جس مائع چیز میں وہ مرا اس کو بھی ناپاک کردے گا خواہ وہ پانی ہو یا پانی کے علاوہ کوئی اور مائع چیز ، چاہے وہ مائع چیز میں مرا ہو یا پھرباہر مر کر مائع چیز میں گر گیا ہو۔(بدائع الصنائع، جلد1،صفحہ 426۔427، مطبوعہ:بیروت)

   بحر میں ہے ”وإن يكن عشرا في عشر فهو كالجاري فلا يتنجس إلا إذا تغير أحد أوصافه“ترجمہ:اور اگر وہ حوض دس بائی دس  کا ہو تو وہ جاری پانی کی طرح ہے جب تک پانی کے اوصاف میں سے کوئی وصف نہ بدلے ناپاک نہ ہوگا ۔(بحر،ج1،ص 87،دار الکتاب الاسلامی)

    فتاوی ہندیہ میں ہے” حوض صغير تنجس ماؤه فدخل الماء الطاهر فيه من جانب وسال ماء الحوض من جانب آخر كان الفقيه أبو جعفر - رحمه الله - يقول: كما سال ماء الحوض من الجانب الآخر يحكم بطهارة الحوض وهو اختيار الصدر الشهيد - رحمه الله -. كذا في المحيط وفي النوازل وبه نأخذ كذا في التتارخانية“ترجمہ:چھوٹے حوض کا پانی ناپاک ہوگیا تو حوض کی ایک جانب سے پاک پانی حوض میں داخل کیا گیا اور دوسری جانب  سے حوض کا پانی بہہ گیا تو فقیہ ابو جعفر رحمہ اللہ فرماتے ہیں جیسے ہی حوض کا پانی دوسری جانب سے بہہ گیا ،حوض کے پاک ہونے کا حکم ہوگا،یہی صدر الشہید رحمہ اللہ کا اختیار کردہ ہے ،جیسا کہ محیط میں ہے اور نوازل میں ہے ہم اسی کو اختیار کرتے ہیں جیسا کہ تاتارخانیہ میں ہے۔(فتاوی ھندیۃ،کتاب الطھارۃ،ج 1،ص 17،دار الفکر،بیروت)

   جد الممتار میں ہے” حوض صغير تنجس ثم دخله الماء حتى سال طهر“ترجمہ:چھوٹا حوض ناپاک ہوگیا ،پھر اس میں پانی داخل ہوا حتی کہ اوپر سے بہہ گیا تو حوض پاک ہو جائے گا۔(جد الممتار،کتاب الطھارۃ،ج 2،ص 59،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم