Hawa Kharij Hone Ke Baad Istinja Kiye Bagair Wazu Karne Ka Hukum

ہوا خارج ہونے کے بعد استنجا کیے بغیر وضو کرنے کا حکم

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13049

تاریخ اجراء:        03 ربیع الثانی 1445 ھ/19 اکتوبر 2023 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  اگر ہوا یا گیس خارج ہونے سے وضو ٹوٹ جائے، لیکن استنجا کی حاجت نہ ہو، تو کیا استنجا کئے بغیر وضو کر کے نماز پڑھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سبیلین (یعنی اگلے پچھلے مقام)سے نکلنے والی نجاست کو دور کرنا  استنجا کہلاتا ہےجبکہ صرف ریح خارج ہونے کی صورت میں اگرچہ وضو ٹوٹ جاتا ہے لیکن کوئی نجاست خارج نہیں ہوتی۔  اس لئے پچھلے مقام سےصرف  ہوا یا گیس خارج ہونے کی صورت میں نماز کی ادائیگی کے لئےاستنجا کرنے کی حاجت نہیں ، وضو کر لیناکافی ہے۔

   علامہ سراج الدین ابن نجیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”وھوشرعا ازالۃ ما علی السبیل من النجاسۃ کذا فی الفتح وعرف منہ انہ لا یسن من الریح“یعنی شرعاً سبیلین پر موجود  نجاست کو دور کرنا استنجا ہے ، ایسا ہی فتح القدیر میں ہے اور اسی سے معلوم ہوگیا کہ ریح کی وجہ سے استنجا مسنون نہیں۔(النھر الفائق، جلد 1،صفحہ 151، مطبوعہ :بیروت)

   درِ مختار میں ہے:”إزالة نجس عن سبيل فلا يسن من ريح “یعنی سبیلین سے نجاست کو دور کرنے کا نام استنجاء ہے لہذا ہوا خارج ہونےکی وجہ سے استنجا کرنا مسنون نہیں ۔

   اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے علامہ ابنِ عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”لأن بخروج الریح لا یکون علی السبیل شیئ فلا یسن منہ “یعنی  کیونکہ ریح نکلنے کے سبب  مقام پر کوئی نجاست نہیں ہوتی ،تو اس کی وجہ سے استنجا مسنون نہیں۔(رد المحتار علی الدر المختار، جلد1، صفحہ 599، مطبوعہ: کوئٹہ)

   فقیہ اعظم مفتی محمد نور اللہ نعیمی صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا کہ ”ایک آدمی با وضو تھا لیکن ہوا دبر سے خارج ہوئی تو وضو ٹوٹ گیا لیکن پھر دوبارہ وضو جب کرتے ہیں تو وضو پورا کیا جاتا ہے اور استنجاء نہیں کیا جاتا، اس کی کیا وجہ؟ ۔“ آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں: ”ہوا سے جسم آلودہ نہیں ہوتا لہذا استنجاء کی ضرورت نہیں اور شلوار دھونی بھی ضروری نہیں۔ “(فتاوٰی نوریہ، جلد1، صفحہ124۔125 ، دار العلوم حنفیہ فریدیہ بصیر پور ضلع اوکاڑہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم