Hont Lagne Ki Wajah Se Pani Mustamil Hoga Ya Nahi ?

ہونٹ  لگنے کی وجہ سے پانی مستعمل ہوگا یانہیں؟

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Fmd:0254

تاریخ اجراء:26ربیع الثانی 1438ھ/25جنوری2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ بے وضوشخص نے گلاس سےپانی پیا،اوراُس کے ہونٹوں کاوہ حصہ، جووضومیں دھونافرض ہے،پانی کولگا،توبقیہ پانی مستعمل ہوایانہیں؟اگرہوگیا،تواُس کے بقیہ پانی کوپیناکیساہے؟

سائل: مختاراحمدرضوی(نیو کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     جب بے وضوشخص نے کُلّی کیے بغیرگلاس سے پانی پیا،اوراس کے ہونٹوں کاوہ حصہ ،جس کاوضومیں دھونافرض ہے، پانی کولگ گیاتوبقیہ پانی مستعمل ہوگیا،اورمفتی بہ قول کے مطابق مستعمل پانی کوپینامکروہ تنزیہی  ہے۔یعنی اگرچہ گناہ تو نہیں، مگر بچنا بہتر ہے،لہٰذا بے وضو ہونے کی حالت میں احتیاط کی جائے،کہ گلاس یا کٹورے وغیرہ میں اوپر والے ہونٹ کا وہ حصہ جس کا وضو میں دھلنا فرض ہوتا ہے،پانی میں نہ ڈوبے ،یا پہلے منہ دھولے ،تاکہ اتنا حصہ دھل جائے ،پھر پیتے ہوئے پانی میں اگرہونٹ کا وہ حصہ لگے گا بھی توپانی مستعمل نہ ہوگا   ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم