Insan Ka Thook Pak Hai Ya Napak

انسان کا تھوک پاک ہے یا ناپاک

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر:WAT-2042

تاریخ اجراء: 17ربیع الاول1445 ھ/04اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   انسان کا تھوک پاک ہے یا ناپاک؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   انسان کا تھوک پاک  ہے،اگرچہ وہ کافروجنبی  ہویاحیض ونفاس والی عورت  ،جب کہ اس میں کوئی ناپاک چیز ملی ہوئی نہ ہو ۔مثلاکسی نے معاذاللہ شراب پی توجب تک شراب کاکوئی جزءتھوک میں رہے گاتھوک ناپاک ہوگااورجب اس کےسارے اجزا نکل جائیں گے خواہ منہ دھونے کے ساتھ یاتھوک وغیرہ سے نگل جانے کے ساتھ توپھرتھوک پاک ہوجائے گا۔

   اسی طرح اگرمنہ میں بہتاخون آیاتوجب تک تھوک میں  اس کااثرباقی رہے گا،اس سے بھی تھوک ناپاک ہوجائے گااورجب اس کا اثرزائل ہوجائے گاتوتھوک پاک ہوجائے گا۔

   البحر الرائق، تبیین الحقائق، فتاوٰی شامی وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے:” والنظم للاول“(وسؤر الآدمي والفرس وما يؤكل لحمه طاهر ) أما الآدمي ؛ فلأن لعابه متولد من لحم طاهر ، وإنما لا يؤكل لكرامته ولا فرق بين الجنب والطاهر والحائض والنفساء والصغير والكبير والمسلم والكافر والذكر والأنثى “یعنی آدمی، گھوڑے اور وہ جانور جن کا گوشت کھایا جاتا ہے، ان سب کا جھوٹا پاک ہے۔ بہر حال آدمی (کا جھوٹا پاک ہونے کی وجہ یہ ہے کہ) اس کا لعاب پاک گوشت سے بنتا ہے البتہ اس کے گوشت کو انسانی کرامت کی وجہ سے کھانا ، جائز نہیں، اب خواہ وہ تھوک جنبی کا ہو یا پاک شخص کا ہو،  حیض و نفاس والی عورت کا ہو چھوٹے  بچے کا  ہو یا بڑے آدمی کا  ہو مسلمان کا ہو یا کافر کا  ہو مرد کا  ہو یاعورت کا ہو (بہر صورت انسانی تھوک پاک ہے۔)(البحر الرائق، کتاب الطھارۃ،  ج 01،ص 222، مطبوعہ: کوئٹہ)

   بہارشریعت میں ہے "معاذاﷲ شراب پی کر فوراً پانی پیا تو نجس ہو گیا اور اگر اتنی دیر ٹھہرا کہ شراب کے اجزا تھوک میں مل کر حَلْق سے اتر گئے تو ناپاک نہیں مگر شرابی اور اس کے جھوٹے سے بچنا ہی چاہیے۔"(بہار شریعت،ج 1،حصہ 2،ص 341،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   بہار شریعت میں ہے”کسی کے مونھ سے اتنا خون نکلاکہ تھوک میں سرخی آگئی اور اس نے فوراً پانی پیا تو یہ جھوٹا ناپاک ہے اور سرخی جاتی رہنے کے بعد اس پر لازم ہے کہ کُلی کرکے مونھ پاک کرے اور اگر کُلی نہ کی اور چند بار تھوک کا گزر موضع نَجاست پر ہوا خواہ نگلنے میں یا تھوکنے میں یہاں تک کہ نَجاست کا اثر نہ رہا تو طہارت ہو گئی اسکے بعد اگر پانی پیے گا تو پاک رہیگا اگرچہ ایسی صورت میں تھوک نگلنا سَخْت ناپاک بات اور گناہ ہے ۔ “(بہار شریعت،ج 1،حصہ 2،ص 341،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم