Jis Skakhs Par Ghusal Farz Ho Kya Wo Finaye Masjid Mein Ja Sakta Hai ?

جس شخص پر غسل فرض ہو کیا وہ فنائے مسجد میں جاسکتا ہے؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12567

تاریخ اجراء:        03جمادی الاول1444 ھ/28نومبر2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جس پر غسل فرض ہو کیا وہ فنائے مسجد میں جاسکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جنبی شخص (یعنی جس پر غسل فرض ہو)عین مسجد میں نہیں جا سکتا البتہ فنائے مسجد میں جا سکتا ہے۔

   چنانچہ فتاوٰی شامی میں ہے:”فناء مسجد هو المكان المتصل به ليس بينه وبينه طريق، فهو كالمتخذ لصلاة جنازة أو عيد فيما ذكر من جواز الاقتداء وحل دخول لجنب ونحوه كما في آخر شرح المنية۔“یعنی فنائے مسجد سے مراد مسجد سے متصل وہ جگہ ہے کہ اس (جگہ)کے اور مسجد کے درمیان کوئی راستہ نہ ہو، پس یہ اس جگہ کی  طرح ہوگیا جسے نمازِ جنازہ کے لیے یا عید کے لیے بنایا گیا ہو جیسا کہ ماقبل یہ بات مذکور ہے کہ اس جگہ اقتداء جائز ہے اور جنبی وغیرہ کا اس جگہ جانا بھی جائز ہے ،یہی بات شرح المنیہ کے آخر میں مذکور ہے۔(رد المحتار مع الدر المختار، کتاب الصلاۃ، ج 02، ص519، مطبوعہ کوئٹہ )

   بہارِ شریعت میں ہے:” عیدگاہ یا وہ مقام کہ جنازہ کی نماز پڑھنے کے ليے بنایا ہو، اقتدا کے مسائل میں مسجد کے حکم میں ہے کہ اگرچہ امام و مقتدی کے درمیان کتنی ہی صفوں کی جگہ فاصل ہو،  اقتدا صحیح ہے اور باقی احکام مسجد کے اس پر نہیں، اس کایہ مطلب نہیں کہ اس میں پیشاب پاخانہ جائز ہے بلکہ یہ مطلب کہ جنب اور حیض و نفاس والی کو اس میں آنا ،جائز، فنائے مسجد اور مدرسہ و خانقاہ و سرائے اور تالابوں پر جو چبوترہ وغیرہ نماز پڑھنے کے ليے بنا لیا کرتے ہیں، اُن سب کے بھی یہی احکام ہیں، جو عید گاہ کے ليے ہیں۔(بہارِ شریعت، ج01، ص 646-645،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم