Wazu Mein Kaan Ki Lo Dhone Ka Hukum

وضو میں کان کی لَو دھونے کا حکم

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13267

تاریخ اجراء: 29 رجب المرجب 1445 ھ/10 فروری 2024 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ وضو میں چہرہ دھونے کے متعلق کہا جاتا ہے کہ ایک کان کی لو سے دوسرے کان کی لو تک دھونا ضروری ہے۔  اس حوالے سے معلوم یہ کرنا ہے کہ   وضو میں کان کی لو دھونا بھی ضروری ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کان کی لو  کا دھونا وضو میں فرض نہیں ہے، چہرے کا دھونا فرض ہے اور کان کی لو چہرے میں داخل نہیں ۔سر کے اگلے حصہ  پر جہاں سے عادتاً بال اگنا شروع ہوتے ہیں اس کےمتصل نیچےسے پیشانی کی ابتدا ہوتی ہے۔  لمبائی میں چہرے کی حد پیشانی کی ابتدا سے ٹھوڑی کے نیچے تک یعنی نچلے دانت جس ہڈی پر ہیں   یہ ہڈی ٹھوڑی کا  نچلا حصہ کہلائے گی اور یہ بھی چہرے میں شامل ہے۔چوڑائی میں ایک کان کی لو سے دوسرے کان کی لو تک  چہرہ ہے۔ اس حد کے اندر ہر حصہ کو وضو میں دھونا ضروری ہے،کان کی لو یعنی جس جگہ عام طور پر عورتیں بالیاں ڈالتی ہیں، یہ چہرے کی حدود میں داخل نہیں، لہٰذا چہرہ دھوتے ہوئے اس کا دھونا ضروری نہیں۔

   الجوھرۃ النیرۃ میں ہے:”حد الوجہ: من قصاص الشعر الی اسفل الذقن  طولاً  ومن شحمۃ الاذن الی شحمۃ الاذن عرضا“یعنی چہرے کی حد لمبائی میں بالوں  کے اگنے کی جگہ سے لے کر ٹھوڑی کے نیچے تک اور چوڑائی میں ایک کان کی لو سے دوسرے کان کی لوتک ہے۔(الجوھرۃالنیرۃ، جلد 1، صفحہ 3، المطبعۃ الخیریۃ)

   درر الحکام میں ہے:”أن المراد بمنبت الشعر : محل نباته غالبا سواء نبت أو لا “یعنی منبتِ شعر  سے مرادغالباً ان کے پیدا ہونے کی جگہ ہے خواہ بال اگے ہوں یا نہ اگے ہوں۔(درر الحکام ، جلد1،صفحہ 7، مطبوعہ :کراچی)

   تنویر الابصارودرمختار میں ہے:”(وهو)۔۔۔ ( من مبدأ سطح جبهته)۔۔۔( إلى أسفل ذقنه) أي منبت أسنانه السفلى (طولا) كان عليه شعر أو لا “یعنی چہرہ لمبائی میں پیشانی کی ابتدائی سطح سے ٹھوڑی کے نیچے یعنی نچلے دانتوں کے نکلنے کی جگہ تک ہے خواہ اس پر بال ہوں یا نہ ہوں۔

   درمختار کی عبارت ”منبت اسنانہ السفلی“ کے تحت رد المحتار میں ہے:”تفسير للذقن بالتحريك : أي إلى أسفل العظم الذي عليه الأسنان السفلى : وهو ما تحت العنفقة “یعنی یہ جملہ ٹھوڑی کی وضاحت ہے یعنی چہرہ اس ہڈی کے نیچے تک ہے جس پر نچلے دانت ہیں  اور وہ بُچی کے نیچے ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار، جلد1، صفحہ 218، مطبوعہ:کوئٹہ)

   بنایہ،مجمع الانھرومراقی الفلاح میں ہے:واللفظ للبنایۃ:”شحمۃ الاذن معلق القرط“یعنی کان کی لو بالی لٹکانے کی جگہ ہے۔(البنایۃ شرح الھدایۃ، جلد1،صفحہ 161، مطبوعہ:بیروت)

   نہایۃ المراد میں ہے:”شحمۃ الاذن ھی  معلق القرط“یعنی کان کی لو بالی لٹکانے کی جگہ ہی ہے۔(نہایۃ المراد، صفحہ 73،مطبوعہ:بیروت)

   حاشیۃ الطحطاوی میں ہے:”وفی ابی السعود عن شیخہ : قد استفید من قولہ فی التنویر والدرر :”وما بین شحمتی الاذنین عرضا“ عدم فرضیۃ غسل شیئ من الشحمتین“یعنی حاشیہ ابی سعود میں ان کے شیخ سے مروی ہے:تنویر و درر کے قول :” وما بین شحمتی الاذنین عرضا  سے مستفاد ہے کہ کانوں کی دونوں لو میں سے کسی حصے  کا دھونا فرض نہیں ہے۔(حاشیۃ الطحطاوی علی الدر المختار، جلد1، صفحہ 371، مطبوعہ:بیروت)

   بہارِ شریعت میں ہے:”شروعِ پیشانی سے (یعنی جہاں سے بال جمنے کی انتہا ہو) ٹھوڑی تک طول میں اور عرض میں ایک کان سے دوسرے کان تک مونھ ہے ، اس حد کے اندر جلد کے ہر حصہ پر ایک مرتبہ پانی بہانا فرض ہے“(بہارِ شریعت،جلد1،صفحہ 288، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم