Kapre Ke Mukhtalif Hisson Mein Dirham Se Ziyada Najasat Lagi Ho To Namaz Ka Hukum?

کپڑے کے مختلف حصوں میں درہم سے زیادہ نجاست لگی   ہوتو  نماز کا حکم

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Gul-2345

تاریخ اجراء:28ربیع الآخر 1443ھ/04دسمبر 2021

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے  دین و مفتیان شرع متین  اس مسئلے کے بارے میں کہ مسئلہ کچھ یوں ہےکہ کپڑے کے سوٹ  کی ایک  جگہ  پرایک درہم سے کم نجاست غلیظہ   لگی ہوئی ہے اور کپڑے کی ایک دوسری جگہ پر بھی ایک درہم سے کم نجاست غلیظہ لگی ہوئی ہے ، لیکن دونوں کا مجموعہ ایک درہم سے زیادہ بنتا ہے۔پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس صورت میں کپڑوں پر  ایک درہم سے کم ہی نجاست  لگی ہوئی سمجھی جائے گی یا ایک درہم سے زیادہ سمجھی جائے گی؟اور نماز پڑھنے کے لیے  دوسرے پاک کپڑے بھی موجود ہیں۔شرعی رہنمائی فرما دیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بدن یا کپڑوں کے مختلف حصوں پر لگی ہوئی نجاست ِ غلیظہ جمع کرنے کی صورت میں ایک درہم سے زیادہ بن رہی ہو،  تو اس وقت نجاست غلیظہ ایک درہم سے زیادہ ہی شمار کی جائے گی اورکپڑوں پر ایک درہم سے زیادہ نجاستِ غلیظہ  لگی ہو، تو ایسی صورت میں ان کپڑوں کو پاک کیے بغیران میں  نماز پڑھنے سے نماز ہی نہیں ہو گی۔

   جسم پر پہنے ہوئے کپڑوں کی مختلف جگہوں پر نجاست لگی ہوئی ہو، تو اس کے متعلق علامہ ابن عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”لو اصاب قدر ما یری من النجاسۃ اثوابا عمامۃ و قمیصا و سراویل مثلا منع الصلاۃ اذا کان بحیث اذا جمع صار اکثر من قدر الدرھم ترجمہ:کپڑوں میں سے مثلا: عمامہ، قمیص، شلوار پر لگی ہوئی  نجاست کو اتنی مقدار میں دیکھا  کہ جب ان کی  نجاست کو جمع کیا جائے گا ، تو درہم کی مقدار سے زیادہ   تک پہنچ جائے گی، تو ایسے کپڑوں میں نماز پڑھنا  منع ہو جائے گا۔(رد المحتار علی الدر المختار، جلد 1، صفحہ 582، مطبوعہ کوئٹہ)

   فتاوی ہندیہ میں ہے :”النجاسۃ لو کانت علی خفین و علی الثوب و کل واحدۃ منھما اقل من قدر الدرھم لکن لو جمع بینھما صارتا اکثر من قدر الدرھم یجمع و یمنع جوا ز الصلاۃ “ترجمہ:اگر نجاست موزوں پر ہو  اور کپڑے پر بھی ہو اور ان دونوں  پر جو الگ الگ نجاست ہے ،وہ درہم کی مقدار سے کم ہو، لیکن اگر دونوں کی نجاستوں کو جمع کیا جائے، تو وہ درہم کی مقدار سے زیادہ ہو جائے گی، تو اس طرح ان نجاستوں کو جمع کیا جائے گا اور نماز پڑھنا، جائز نہیں ہو گا۔(فتاوی ھندیہ، جلد1، صفحہ 61، مطبوعہ کوئٹہ)

   بہار شریعت میں ہے:”کسی کپڑے یا بدن پر چند جگہ نَجاستِ غلیظہ لگی اور کسی جگہ درہم کے برابر نہیں ،مگر مجموعہ درہم کے برابر ہے، تو درہم کے برابر سمجھی جائے گی اور زائد ہے، تو زائد۔“(بھار شریعت، جلد1، حصہ 2، صفحہ393،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   کپڑوں پر نجاست غلیظہ اگر ایک درہم سے زائد لگی ہوئی ہو، تو اس کو دھونا ضروری اوراسی میں نماز پڑھنا باطل ہے، جیسا کہ فتاوی ھندیہ میں ہے:”النجاسۃ ان کانت غلیظۃ و ھی اکثر من قدر الدرھم فغسلھا فریضۃ و الصلوۃ بھا باطلۃ“ترجمہ:نجاست اگر غلیظہ ہو اور وہ ایک درہم سے زائد ہو، تو اس کو دھونا ضروری ہے اور اسی حالت میں نماز پڑھنا باطل ہے۔(فتاوی ھندیہ، جلد1، صفحہ 58، مطبوعہ کوئٹہ)

   فتاوی فیض الرسول میں ہے:”اگر کسی کپڑے میں ایک درہم سے زیادہ پیشاب یا منی لگ جائے، تو اسے پہن کر نماز پڑھنے سے بالکل نماز نہیں ہوگی ۔“(فتاوی فیض الرسول، جلد 1، صفحہ173، شبیر برادرز، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم