Kya Be Wazu Shakhs Dastane (Gloves) Pehen Kar Quran Pak Cho Sakta Hai ?

بے وضو شخص دستانے (Gloves) پہن کر قرآن پاک چھو سکتا ہے؟

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: 12410- Nor

تاریخ اجراء:       18صفر المظفر1444 ھ/15ستمبر2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین  اس مسئلے کے بارے میں کہ ہاتھ میں دستانہ پہنا ہوا ہو، تو بے وضو ہونے کی صورت میں اسی دستانے سے قرآن پاک کو چھو سکتے ہیں؟ اس میں کوئی حرج تو نہیں ؟ رہنمائی فرمائیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بے وضو یا بے غسلے شخص کا  جس طرح بلا حائل قرآن پاک کو چھونا،  جائز نہیں، اسی طرح کسی ایسی چیز کے ذریعے چھونا بھی ناجائز وحرام  ہے جو اس کے اپنے تابع ہو یا قرآن کے تابع ہو، اور پہنے ہوئے دستانے بھی چونکہ انسان کے اپنے تابع ہوتے ہیں، لہذاپوچھی گئی صورت میں بے وضو شخص کا پہنے ہوئے دستانے سے قرآن پاک کو چھونا شرعاً جائز نہیں۔

اللہ تعالی قرآن میں ارشادفرماتاہے:﴿ اِنَّهٗ لَقُرْاٰنٌ كَرِیْمٌۙ(۷۷) فِیْ كِتٰبٍ مَّكْنُوْنٍۙ(۷۸) لَّا یَمَسُّهٗۤ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَ﴾ترجمہ کنزالایمان :”بے شک یہ عزت والاقرآن ہے،محفوظ نوشتہ میں،اسے نہ چھوئیں مگرباوضو۔“(پارہ 27، سورۃ الواقعہ،آیت 77،78 ،79)

   فتاویٰ عالمگیری میں ہے:”ومنھا حرمۃ مس المصحف لا یجوز لھما و للجنب والمحدث مس المصحف الا بغلاف متجاف عنہ کالخریطۃ والجلد الغیر المشرز لا بما ھو متصل بہ ھو الصحیح ھکذا فی الھدایۃ، وعلیہ الفتویٰ کذا فی الجوھرۃ النیرۃ۔۔۔ولا یجوز لھم مس المصحف بالثیاب التی ھم لابسوھا“ یعنی جو کام حیض و نفاس والی  پر حرام ہیں ، ان میں قرآن پاک کو چھونے کی حرمت بھی ہے کہ حیض و نفاس والی کے لیے، جنبی اور بے وضو شخص کے لیے قرآن پاک کو چھونا،  جائز نہیں، مگر ایسے غلاف کے ساتھ چھونا ،جائز ہے جو اس سے الگ ہو، جیسے: جزدان اور ایسی  جِلد جو مصحف سے جدا ہو ۔ البتہ اس غلاف کے ساتھ چھونا ،جائز نہیں جو مصحف کے ساتھ جڑا ہوتا ہے، یہی صحیح ہے، ایسا ہی ہدایہ میں ہے، اسی پر فتویٰ ہے ،اسی طرح جوہرہ نیرہ میں ہے۔۔۔اور حدث والوں کے لیے پہنے ہوئے کپڑوں سے بھی قرآن پاک کو چھونا، جائز نہیں۔(ملتقطاً از فتاوٰی عالمگیری،کتاب الطھارۃ، ج 01، ص 39،38،  مطبوعہ پشاور)

   فتح القدیر میں ہے:”لا یجوز للجنب و الحائض ان یمسا المصحف بکمھما او ببعض ثیابھما لان الثیاب بمنزلۃ یدیھما“یعنی جنبی اور حائضہ کے لیے قرآن شریف کو آستین سے چھونا یا پہنے ہوئے کپڑوں سے چھونا ،جائز نہیں، کیونکہ پہنے ہوئے کپڑے ہاتھ سے پکڑنے کے حکم میں ہیں۔( فتح القدیر، باب الحیض و الاستحاضۃ، ج 01، ص 149، مطبوعہ کوئٹہ)

   پہنے ہوئے کپڑوں سے قرآن پاک کو چھونا ،جائز نہیں، جیسا کہ سیدی اعلیٰ حضرت  علیہ الرحمۃ ایک مقام پر ارشاد فرماتے ہیں:”اقول لکنی رایت فی التبیین قال بعد قولہ منع الحدث مس القران ومنع من القرأۃ والمس الجنابۃ والنفاس کالحیض مانصہ ولا یجوز لھم مس المصحف بالثیاب التی یلبسونھا لانھا بمنزلۃ البدن ولھذا لوحلف لایجلس علی الارض فجلس علیھا وثیابہ حائلۃ بینہ وبینھا وھو لابسھا یحنث ولوقام فی الصلاۃ علی النجاسۃ وفی رجلیہ نعلان اوجوربان لاتصح صلاتہ بخلاف المنفصل عنہ ترجمہ: میں کہتا ہوں میں نے تبیین میں دیکھا کہ انہوں نے حدث کی بنا پر قرآن کریم کو چھونے اور جنابت و نفاس میں حیض کی طرح ،قرآن کریم کو پڑھنے اور چھونے سے منع فرمایا ، ان کے الفاظ یہ ہیں: ان لوگوں کو پہنے ہوئے کپڑوں کے ساتھ مصحف شریف کو چھونا ، جائز  نہیں، کیونکہ یہ کپڑے بدن کے حکم میں ہیں ، اسی وجہ سے اگر کسی نے قسم کھائی کہ زمین پر نہیں بیٹھوں گا،پر پھر لباس پہنے ہوئے زمین پر بیٹھ گیا، تو قسم ٹوٹ جائے گی اور نجاست پر نماز پڑھی ، اس حال میں کہ جوتوں یا جرابوں کو پہنا ہو، تو نماز نہیں ہو گی، برخلاف اس کے کہ یہ چیزیں جدا ہوں۔(فتاوٰی رضویہ ،ج02 ،ص96، رضافاؤنڈیشن، لاھور)

   بہارِ شریعت میں ہے:”بے وضو کو قرآن مجید یا اس کی کسی آیت کا چھونا حرام ہے۔ بے چھوئے زبانی یا دیکھ کر پڑھے ،تو کوئی حرج نہیں۔۔۔(البتہ)اگر قرآنِ عظیم جزدان میں ہو، تو جزدان پر ہاتھ لگانے میں حرج نہیں، یوہیں رومال وغیرہ کسی ایسے کپڑے سے پکڑنا جو نہ اپنا تابع ہو ،نہ قرآنِ مجید کا تو جائز ہے، کرتے کی آستین، دوپٹے کی آنچل سے یہاں تک کہ چادر کا ایک کونا اس کے مونڈھے(کندھے)پر ہے، دوسرے کونے سے چھونا حرام ہے کہ یہ سب اس کے تابع ہیں، جیسے چولی قرآنِ مجید کے تابع تھی۔ ملتقطاً(بھارِ شریعت، ج 01، ص 326، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم