Haiz Ki Halat Mein Azan Ka Jawab Dena Aur Azan Ke Baad Ki Dua Parhna

حیض کی حالت میں اذان کا جواب دینا اور اذان کے بعد کی دعا پڑھنا

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری

فتوی نمبر: Nor-12132

تاریخ اجراء: 23رمضان المبارک1443 ھ/25اپریل 2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اسلامی بہن مخصوص ایام میں اذان کا جواب اور اذان کے بعد کی دعا پڑھ سکتی ہے؟؟ رہنمائی فرمادیں۔سائلہ: نازیہ عطاریہ (via،میل)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مخصوص ایام میں عورت کا اذان کا جواب دینا، یونہی اذان کے بعد والی دعا پڑھنا، شرعاً جائز ہے۔

   چنانچہ فتاوٰی عالمگیری میں ہے : ”ويجوز للجنب والحائض الدعوات وجواب الأذان ونحو ذلك في السراجية“ یعنی جنبی شخص اور حائضہ عورت کے لیے دعائیں پڑھنا، اذان کا جواب دینا اور اسی کی مثل دیگر اذکار وغیرہ پڑھنا شرعاً جائز ہے، جیسا کہ سراجیہ میں مذکور ہے۔ (فتاوٰی عالمگیری، کتاب الطھارۃ، ج 01، ص 38، مطبوعہ پشاور)

   بہارِ شریعت میں ہے:”ایسی عورت کو اذان کا جواب دینا جائز ہے۔“ (بہارِ شریعت، ج 01، ص 379، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم