Kya Mazi Nikalne Se Bhi Ghusal Farz Ho Jata Hai ?

کیا کوئی صورت ایسی ہے کہ مذی نکلنے سے غسل فرض ہوتا ہو ؟

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1496

تاریخ اجراء: 16شعبان المعظم1445 ھ/27فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا کوئی ایسی صورت ہے جس میں مذی کے خارج ہونے سے غسل فرض ہوتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جاگتے میں مذی نکلے تو اس سے غسل فرض نہیں ہوتا البتہ سونے کی بعض صورتوں میں مذی سے بھی غسل فرض ہوتا ہے ۔

   مذی سے غسل فرض ہونے کی صورت بیان کرتے ہوئے صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں: ’’ احْتلام یعنی سوتے سے اٹھا اور بدن یا کپڑے پر تری پائی اور اس تری کے منی یا مذی ہونے کا یقین یا احتمال ہو تو غسل واجب ہے اگرچہ خواب یاد نہ ہو اور اگریقین ہے کہ یہ نہ مَنی ہے نہ مذی بلکہ پسینہ یا پیشاب یا وَدی یا کچھ اورہے تو اگرچہ اِحْتِلام یاد ہو اور لذّتِ اِنزال خیال میں ہو غُسل واجب نہیں اور اگر مَنی نہ ہونے پر یقین کرتا ہے اور مذی کا شک ہے تو اگر خواب میں اِحْتِلام ہونا یاد نہیں تو غُسل نہیں ورنہ ہے۔اگر اِحْتِلام یاد ہے مگر اس کا کوئی اثر کپڑے وغیرہ پر نہیں غُسل واجب نہیں۔ اگر سونے سے پہلے شَہوت تھی آلہ قائم تھا اب جاگا اور اس کا اثر پایا اور مذی ہونا غالب گمان ہے اور اِحْتِلام یاد نہیں تو غُسل واجب نہیں، جب تک اس کے مَنی ہونے کا ظن غالب نہ ہو اور اگرسونے سے پہلے شَہوت ہی نہ تھی یا تھی مگر سونے سے قبل دب چکی تھی اور جو خارِج ہوا تھا صاف کر چکا تھا تو مَنی کے ظنِ غالب کی ضرورت نہیں بلکہ محض احتمالِ مَنی سے غُسل واجب ہو جائے گا۔ یہ مسئلہ کثیرُ الوُقوع ہے اور لوگ اس سے غافل ہیں۔اس کا خیال ضرور چاہیے۔‘‘(بہار شریعت، ج 01، ص  321۔322، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم