Kya Napak Tiles Bhi khushk hone se pak ho jati hain ?

کیا ناپاک ٹائلز بھی خشک ہونے سے  پاک ہوجاتی ہیں؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12188

تاریخ اجراء: 22 شوال المکرم1443ھ/24مئی 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زمین تو خشک ہوکر پاک ہوجاتی ہے، میرا سوال یہ ہے کہ گھروں کے فرش پر جو ٹائلز لگی ہوتی ہیں ان پر اگر کوئی نجاست گرجائے، تو کیا وہ ٹائلز بھی خشک ہونے سے  پاک ہوجائیں گی۔ نیز اگر ان ٹائلز پر کوئی دراڑ ہو تو اس صورت میں ان کی پاکی کا کیا حکم ہوگا؟؟ رہنمائی فرمادیں۔

سائل: عمر اسلام

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق زمین  یا وہ چیز  جو زمین سے  اتصال قرار کے طور پر   ملی ہوئی ہوں (مثلاً زمین میں  اُگے ہوئے درخت، گھاس،  دیوار اور ایسی اینٹ جو زمین میں جڑی ہو) ان سب کے لئے حکم یہ ہے  کہ  یہ چیزیں جب ناپاک ہوجائیں تو    خشک ہونے اور نجاست کا اثر چلے جانے سے  پاک ہوجاتی ہے ،  ان کے علاوہ  دیگر اشیاء کی پاکی کے لئے یہ حکم نہیں۔ دراڑ سے اگر مراد دو ٹائلز کے درمیان مصالحہ یا سیمنٹ بھرنے کی جگہ ہے تو وہ بھی زمین ہی کے حکم میں ہے، اور اگر مراد یہ ہے کہ کوئی ٹائل چٹخی ہوئی ہے تو ایسی صورت میں اگر وہ اکھڑی نہیں بلکہ زمین کے ساتھ سیمنٹ وغیرہ کے ذریعے جڑی ہوئی ہے تو زمین ہی کے حکم میں ہے ۔

     لہذا پوچھی گئی صورت میں گھروں کے فرش پر لگی ہوئی ٹائلز (خواہ  وہ  ٹائلز دڑار والی ہوں یا بغیر دراڑ کے بہر صورت) پاکی کے معاملے میں زمین کے حکم میں ہیں یعنی خشک ہونے اور نجاست کا اثر جاتے رہنے سے یہ ٹائلز بھی پاک ہوجائیں گی۔ البتہ یہ مسئلہ ضرور ذہن نشین  رہے کہ وہ ناپاک ٹائلز، پاک ہونے کے باوجود  آئندہ تیمم کے لائق نہیں رہیں گی۔

ہر وہ چیز جو زمین سے اتصال قرار کے ساتھ متصل ہو، وہ زمین ہی  کے حکم میں ہوتی ہے۔ جیساکہ فتاویٰ عالمگیری میں ہے:”و یشارک الارض فی حکمھا کل ما کان ثابتاً فیھا کالحیطان و الاشجار و الکلا و القصب ما دام قائماً علیھا“ یعنی زمین کے حکم میں ہر وہ شے شامل ہوگی جو اس سے متصل ہو جیسے دیواریں، درخت، گھاس اور بانس وغیرہ جب تک کہ یہ اس میں قائم رہیں۔(فتاوٰی عالمگیری، کتاب الطھارۃ،  ج 01، ص 44،  مطبوعہ پشاور)

     نیز تنویر الابصار مع الدرمختار میں ہے: ”(و)حكم(آجر)ونحوه كلبن(مفروش وخص)۔۔(وشجر وكلا قائمين فى ارض كذلك)اى كارض،فيطهر بجفاف، وكذا كل ما كان ثابتاً فيها لاخذه حكمها باتصاله بها فالمنفصل يغسل لا غير “ یعنی  پکی اینٹ ، اسی طرح  کچی اینٹ جو فرش پر لگائی گئی ہو اور چھت کا شہتیر  ۔۔۔۔درخت اور گھانس  جو زمین میں قائم ہوں ، ان کا حکم بھی زمین کی طرح ہے کہ یہ بھی  سوکھنے سے پاک ہوجائیں گے ۔ اسی طرح   ہر وہ  چیز جو زمین میں جڑی ہوئی ہو، ا  س کا بھی  یہی حکم ہے کیونکہ  زمین کے ساتھ متصل   ہونے کی وجہ سے  اِن چیزوں نے زمین کا حکم لے لیا  ، تو جو چیز زمین سے جدا ہو  اس کو دھویا  ہی جائے گا۔ (درِ مختار مع ردالمحتار ، کتاب الطھارۃ،  ج 01، ص 565-564، مطبوعہ کوئٹہ، ملتقطاً و ملخصاً)

     سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ جد الممتار میں اس حوالے سے فرماتے ہیں:”لعل الاقرب قصر الحکم علی الارض، و ما اتصل بھا اتصال قرار“یعنی زیادہ قریب تر بات یہ ہے کہ نجاست خشک ہونے اور اس کا اثر جاتے رہنے سے پاکی کا حکم، زمین اور اس سے اتصالِ قرار کے ساتھ چیزوں کے ساتھ ہی خاص ہے۔ (جد الممتار، کتاب الطھارۃ،   ج 02، ص 354، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

     بہارِ شریعت میں ہے:”ناپاک زمین اگر خشک ہوجائے اور نجاست کا اثر یعنی رنگ و بو جاتا رہے پاک ہوگئی، خواہ وہ ہوا سے سوکھی ہو یا دھوپ یا آگ سے مگر اس سے تیمم کرنا جائز نہیں نماز اس پر پڑھ سکتے ہیں۔۔۔درخت اور گھاس اور دیوار اور ایسی اینٹ جو زمین میں جڑی ہو، یہ سب خشک ہونے سے پاک ہوگئے۔۔۔ اگر پتھر ایسا ہو جو زمین سے جدا نہ ہو سکے تو خشک ہونے سے پاک ہے ورنہ دھونے کی ضرورت ہے۔ (بہار شریعت، ج 01، ص 401، مکتبۃ المدینہ، کراچی، ملتقطاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم