Kya Peshab Badan Par Sukhne Se Pak Ho Jata Hai ?

کیا پیشاب بدن پر سوکھنے سے پاک ہوجاتا ہے ؟

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1314

تاریخ اجراء:       11جمادی الاولیٰ1444 ھ/06دسمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر دودھ پیتے بچے کا پیشاب بدن پر لگ کر سوکھ جائے اور بدبو نہ آئے تو کیا وہ پاک ہے؟بچے کے پیشاب کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      بچہ اگرچہ ایک دن کا ہو، اس کا پیشاب ناپاک ہے لہذا اگریہ بدن پر لگ  جائے توبدن ناپاک ہوجائے گا،اب  جب تک پیشاب کوزائل نہ کریں گے، جسم ناپاک ہی رہےگا،اگرچہ پیشاب سوکھ جائے اوراس کی  بدبو ختم ہوجائے کہ بدن پر پیشاب لگ جائے تو فقط سوکھنے اوربوختم ہونے سے بدن پاک نہیں ہوتا ۔

      در مختار میں ہے” (و) تطهر (أرض) بخلاف نحو بساط (بيبسها) أي: جفافها ولو بريح (وذهاب أثرها كلون) و ريح “ ترجمہ:زمین بخلاف بچھونے کے خشک ہونے  اگرچہ ہوا سے خشک ہو،اور نجاست کا اثر یعنی رنگ و بُو  زائل ہونے سے پاک ہو جائے گی ۔

      اس کے تحت رد المحتار میں ہے” (قوله: بخلاف نحو بساط) أي: وحصير وثوب وبدن مما ليس أرضا ولا متصلا بها اتصال قرار“ترجمہ:(مصنف کا قول:بخلاف بچھونے کے)یعنی چٹائی،کپڑے اور بدن جو زمین کی جنس سے نہ ہو اور نہ ہی زمین سے اتصالِ قرار ہو (وہ خشک ہونے سے پاک نہیں ہوں گے)۔(رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الطھارۃ،ج 1،ص 311،دار الفکر،بیروت)

      بہار شریعت میں ہے: ” دودھ پیتے لڑکے اورلڑکی کا پیشاب نَجاستِ غلیظہ ہے۔یہ جو اکثر عوام میں مشہور ہے کہ دودھ پیتے بچوں کا پیشاب پاک ہے محض غلط ہے۔“(بہار شریعت، جلد1، صفحہ390، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم