Chamde(Leather) Ke Moze Mein Pani Ki Tari Dakhil Ho jaye Tu Masah Ka Hukum

چمڑے کے موزے میں پانی  کی تری داخل ہوسکتی ہو،ان پر مسح کرنے کا حکم

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor:12397

تاریخ اجراء:        10صفر المظفر 1444 ھ/07 ستمبر 2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  میرے پاس چمڑے کے ایسے موزے ہیں جن کو پہن کر اپنا پاؤں پانی سے بھرے ٹب وغیرہ میں ڈال دیں،توکچھ دیر بعد  پانی کی تری اندر داخل ہوجاتی ہو  تو کیا ایسے موزوں پر مسح جائز ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں جب مذکورہ موزے چمڑے کے ہیں ، تو ان پر مسح کرنا بالکل جائز ہے  کیونکہ جوموزے چمڑے سے بنے ہوں ، ان میں پانی داخل نہیں ہوتا۔ اگر کچھ دیر پانی میں رکھنے کے بعد ان میں پانی داخل ہوبھی جاتا ہو،تب بھی ان پر مسح جائز ہوگاجیسا کہ چمڑے کے علاوہ کسی دبیزوموٹی چیز سے بنے موزوں کے متعلق علما نے صراحت فرمائی ہے کہ پانی میں کچھ دیر ٹھہرنے یا رگڑنے سے ان میں پانی داخل ہوجائے ، تو یہ مسح سے مانع نہیں ہوگا۔

   فتاوی ھندیہ میں ہے:”یمسح علی الجورب المجلد وھو الذی وضع الجلد علی اعلاہ واسفلہ ھکذا فی الکافی“یعنی مجلد موزوں پر مسح ہو جائے گا اور یہ وہ موزے ہیں جن کے اوپر  نیچے چمڑا ہو،ایسا ہی کافی میں ہے۔(فتاوی ھندیہ، جلد1،صفحہ 36،مطبوعہ بیروت)

   عارف باللہ شیخ عبدالغنی بن اسماعیل نابلسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”یجوز المسح علی الجوربین الثخینین الغیر المتنعلین والمجلدین وعلی المنعلین الثخینین وعلی المجلد مطلقا“یعنی منعل و مجلد کے علاوہ موٹے موزوں پر اورموٹےمنعل موزوں پر مسح جائز ہے اور مجلد(چمڑے سے بنے)موزوں پر مطلقاً مسح جائز ہے۔ (نھایۃ المراد فی شرح ھدایۃ ابن العماد ،صفحہ 390، مطبوعہ: دمشق)

   چمڑےکے علاوہ کسی دبیز چیز کے موزوں میں فورا پانی داخل نہ ہوتا ہو تو ان پر مسح جائز ہے۔اس کے متعلق فتاوی رضویہ میں غنیہ سے منقول ہے:”وقالا یجوز اذا کان ثخینین لایشفان فان الجورب اذا کان بحیث لایجاوز الماء منہ الی القدم فھو بمنزلۃ الادیم والصرم فی عدم جذب الماء الی نفسہ الا بعد لبث او دلک بخلاف الرقیق فانہ یجذب الماء وینفذہ الی الرجل فی الحال“صاحبین نے فرمایا:موزوں پرمسح جائز ہے بشرطیکہ موزے دبیز ہوں جن سے پانی تجاوز نہ کرتا ہو ، کیونکہ اگرموزے اس طرح کے ہوں کہ پانی قدم تک نہ پہنچے،تو وہ پانی جذب نہ کرنے کے حق میں چمڑےاورچمڑا چڑھائے ہوئے موزے کے مرتبہ میں ہیں ،مگر کچھ دیر ٹھہرنے یا رگڑنے کے بعد(پانی جذب کرے ،تو کوئی حرج نہیں) بخلاف پتلی جراب کے کہ وہ فوراً پانی کو جذب کرکے تری پاؤں تک پہنچاتی ہے۔(فتاوی رضویہ، جلد4،صفحہ 346،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم