Mani Ki Sirf Aik Bond He Shehwat Se Nikli Ho To Ghusal Farz Hojaye Ga ?

منی کی صرف ایک بوند ہی شہوت سے نکلی ہوتو غسل فرض ہوجائے گا؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12363

تاریخ اجراء:        25محرم الحرام 1444 ھ/24اگست2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر منی کی صرف 1 بوند ہی شہوت کے ساتھ نکلی ہو، مگر آلے کی سختی اور شہوت ابھی باقی ہو، تو غسل باقی رہے گا یا نہیں ؟؟ رہنمائی فرمائیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مادہ  تولید نکلنے کی اپنی علامات ہیں، اس مادے  کے نکلنے کے بعد آلے کی سختی اور انسان کی شہوت ختم ہوجاتی ہے۔  ایک طبقہ وہ ہے جو مذی ہی کو منی سمجھتا ہے۔ مذی ابتدائی شہوت میں نکلنے والا پانی ہوتا ہے، مذی نکلنے سے وضو ٹوٹتا ہے، غسل فرض نہیں ہوتا ۔

   البتہ فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق بعض صورتیں ایسی بھی ہیں جہاں منی کے احتمال پر بھی غسل واجب ہوجاتا ہے جیسا کہ سونے سے پہلے کسی شخص کو شَہوت ہی نہ تھی یا تھی مگر سونے سے پہلے وہ شہوت ختم ہوچکی تھی اور جو خارج ہوا تھا اُسے وہ صاف کرچکا تھا تو اب جاگنے پر تری پائی جانے کی صورت میں فقط منی کے احتمال سے بھی غسل واجب ہوجائے گا۔

   سوال میں بیان کردہ صورت حال میں اگر شہوت کے ساتھ نکلنے والی بوند منی ہی کی ہے تو غسل فرض ہوجائے گا، کیونکہ منی اگر اپنی جگہ سے شہوت کے ساتھ جدا ہو کر نکلے تو (خواہ سوتے میں یا جاگتے میں، زیادہ مقدار میں نکلے یا کم مقدار میں،  بہر صورت) اس سے غسل فرض ہوجاتا ہے۔ اور یہ قطرہ اگر مذی ہے تو فقط وضو لازم ہوگا۔ نیز بدن یا کپڑوں کے جس حصے پر مذی کے یہ قطرے لگیں گے، اس حصے کو پاک کرنا بھی ضروری ہوگا۔

   منی کے نکلنے سے انسانی شہوت ختم ہوجاتی ہے۔ جیسا کہ تحفۃ الفقہاء میں ہے:”المني هو الماء الأبيض الغليظ الذي ينكسر به الذكر وتنقطع به الشهوة “ یعنی منی وہ گاڑھا سفید پانی ہے جس کے نکلنے کی وجہ سے ذَکر کی سختی اور انسان کی شہوت ختم ہوجاتی ہے۔(تحفة الفقهاء، کتاب الطھارۃ، ج 01، ص 27، دار الكتب العلمية، بيروت)

   منی اپنی جگہ سے شہوت کی بنا پر جدا ہو کر نکلے تو غسل فرض ہوجاتا ہے جیسا کہ تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:”(وفرض) الغسل (عند) خروج (مني) من العضو۔۔۔(منفصل عن مقره) هو صلب الرجل وترائب المرأة۔۔۔۔(بشهوة) أي لذة ولو حكما كمحتلم، ولم يذكر الدفق ليشمل مني المرأة، لان الدفق فيہ غیر ظاہر“یعنی عضو خاص سے منی نکلنے پر غسل فرض ہے جبکہ وہ منی اپنے محل سے شہوت کے ساتھ جدا ہوئی ہو، اور منی کا محل مرد کی پشت اور عورت کا سینہ ہے۔اگر چہ یہ لذت حکماً ہو جیسا کہ احتلام والا، ماتن نے دفق (اچھلنے) کی قید کو اس لیے چھوڑا کہ عورت کی منی بھی اس حکم میں شامل ہوجائے، کیونکہ عورت کے منی خارج ہونے میں اچھلنا ظاہر نہیں ہوتا۔(تنویر الابصار مع الدر المختار، کتاب الطھارۃ، ج 01، ص 326-325، مطبوعہ کوئٹہ ، ملتقطاً و ملخصاً)

   بہار شریعت میں ہے :”منی کا اپنی جگہ سے شہوت کے ساتھ جدا ہوکر عضوسے نکلنا سببِ فرضیتِ غسل ہے۔“(بہارشریعت،ج01،ص321، مکتبہ  المدینہ، کراچی)

   منی کے احتمال پر غسل واجب ہونے کے متعلق سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں:”نیند سےپہلے شہوت ہی نہ تھی یا تھی اوراسے بہت دیر گزر گئی ، مذی جو اس سے نکلنی تھی ،نکل کر صاف ہوچکی ،اس کے بعد سویا اور تری مذکور پائی  جس کا منی ومذی ہونا مشکوک ہے، تو بدستور صرف اسی احتمال پر غسل واجب کردیں گے،منی کے غالب ظن کی ضرورت نہ جانیں گے۔(فتاوی رضویہ، ج01 (ب)، ص631، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

   بہار شریعت میں اس حوالے سے مذکور ہے :”سونے سے پہلے شَہوت ہی نہ تھی یا تھی مگر سونے سے قبل دب چکی تھی اور جو خارِج ہوا تھا صاف کر چکا تھا تو مَنی کے ظنِ غالب کی ضرورت نہیں بلکہ محض احتمالِ مَنی سے غُسل واجب ہو جائے گا۔ یہ مسئلہ کثیرُ الوُقوع ہے اور لوگ اس سے غافل ہیں۔اس کا خیال ضرور چاہیے۔“ (بہارشریعت، ج01،ص322 ، مکتبہ  المدینہ، کراچی)

   مذی نکلنے سے غسل فرض  نہیں ہوتا۔ جیسا کہ فتاوٰی شامی  میں ہے:”لا يفرض الغسل عند خروج مذي“یعنی مذی نکلنے سے غسل فرض نہیں ہوتا۔(رد المحتار مع الدر المختار، کتاب الطھارۃ،  ج 01، ص 335، مطبوعہ کوئٹہ)

   مذی نجس ہونے کے حوالے سے بہارِ شریعت میں مذکور ہے:”انسان کے بدن سے جو ایسی چیز نکلے کہ اس سے غُسل یا وُضو واجب ہونَجاستِ غلیظہ ہے ،جیسے پاخانہ، پیشاب، بہتا خون، پیپ، بھر مونھ قے، حَیض و نِفاس و اِستحاضہ کا خون،مَنی،مَذی، وَدی۔“(بہار شریعت، ج 01، ص  390، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم