Na Baligh Se Pani Le Kar Wazu Karne Ka Hukum

نابالغ سے پانی لے کر وضو کرنے کا حکم

مجیب:مولانا محمد فرحان افضل عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2922

تاریخ اجراء: 24 محرم الحرام1446 ھ/31جولائی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی نابالغ لڑکے سے وضو کا پانی لیا اور اس پانی سے وضو کیا تو وضو ہو گا یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں وضو تو ہو جائے گا،البتہ  اگر وہ پانی نابالغ کی ملکیت میں ہے،تو والدین اور جس کا وہ نوکر ہے،اس کے سوا  کسی کے لئے بھی اس پانی  سے وضو کرنا جائز نہیں،لیکن  بچے  کے ولی سے یا بچّہ ماذون ہو،  جس کے ولی نے اسے خرید و  فروخت کا اذن دیا ہو ،تواس سے  پورے داموں خرید کر اس میں تصرف کرنا جائز ہے۔

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:”آٹھ صورتوں میں وہ پانی اُس نابالغ کی مِلک ہے اور اُس میں غیر والدین کو تصرف مطلقاً حرام ،حقیقی بھائی اُس پانی سے نہ پی سکتا ہے ،نہ وضو کرسکتا ہے، ہاں طہارت ہوجائے گی اور ناجائز تصرف کا گناہ اور اُتنے پانی کا اس پر تاوان رہے گا، مگر یہ کہ اس کے ولی سے، یا بچّہ ماذون ہو جس کے ولی نے اسے خرید فروخت کا اذن دیا ہے ،تو خود اس سے پُورے داموں خریدلے ، ورنہ مفت یا غبن فاحش کے ساتھ نابالغ کی مِلک دوسرے کو نہ خود وہ دے سکتا ہے ،نہ اُس کا ولی۔ رہے والدین وہ بحالت حاجت مطلقاً اور بے حاجت حسبِ روایت امام محمد اُن کو جائز ہے کہ اُس سے بھروائیں اور اپنے صرف میں لائیں، باقی صورتوں میں اُن کو بھی روا نہیں مگر وہی بعدِ شراء۔"(فتاوی رضویہ، ج2 ،ص 527 ، رضا فاؤنڈیشن ،لاہور )

   بہار شریعت میں ہے”نابالغ کا بھرا ہوا پانی کہ شرعا اس کی ملک ہو جائے، اسے پینا یا وضو یا غسل یا کسی کام میں لانا اس کے ماں باپ یا جس کا وہ نوکر ہے اس کے سوا کسی کو جائز نہیں اگرچہ وہ اجازت بھی دے دے۔اگر وضو کر لیا تو وضو ہو جائے گا اور گنہگار ہوگا۔‘‘(بہار شریعت،ج 1،حصہ 2،ص334،مکتبۃ المدینہ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم