Nabina Shakhs Namaz Mein Qahqaha Lagade Tu Namaz Ka Hukum

نابینا شخص نماز میں قہقہہ لگادے، تو نماز کا کیا حکم ہے؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13043

تاریخ اجراء:        02ربیع الثانی1445 ھ/18اکتوبر 2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ اگر بالغ نابینا شخص رکوع و سجود والی نماز میں کسی بات پر قہقہہ لگادے، تو اُس کی نماز کا کیا حکم ہے ؟ رہنمائی فرمادیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بالغ شخص (خواہ نابینا ہو یا اسے نظر آتا ہو ، بہر صورت اُس)  کا رکوع سجود والی نماز میں جاگتے ہوئے  قہقہہ لگانا (اتنی آواز سے ہنسنا کہ پاس میں اگر کوئی دوسرا شخص موجود ہو تو مانع نہ ہونے کی صورت میں  ہنسنے  کی آواز کو سن سکے ، یہ عمل) وضو کو توڑ دیتا ہے  اور اس سے نماز بھی فاسد ہوجاتی ہے۔  لہذا  پوچھی گئی صورت میں اُس نابینا شخص  کے نماز میں قہقہہ لگانے سے وضو بھی ٹوٹ گیا اور اُس کی وہ نماز بھی فاسد ہوگئی جسے دوبارہ ادا کرنا اُس نابینا کے ذمے پر لازم ہے۔

   یاد رہے کہ  نابالغ سمجھدار بچہ اگر رکوع وسجود والی نماز میں قہقہہ لگائے تو اس کا وضو تو نہیں ٹوٹے گا مگر نماز فاسد ہوجائے گی۔

   رکوع و سجود والی نماز میں قہقہہ لگانے پر نماز فاسد ہونے سے متعلق فتاوٰی عالمگیری، محیطِ برہانی وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے:”و النظم للاول“ (و  منھا القھقھۃ) و حد القھقھۃ ان یکون مسموعاً لہ و لجیرانہ۔۔۔القھقھۃ فی کل صلاۃ فیھا رکوع و سجود تنتقض الصلاۃ و الوضوء عندنا، كذا في المحيط سواء كانت عمدا أو نسيانا كذا في الخلاصة۔“ یعنی نماز میں قہقہہ لگانا بھی نواقضِ وضو میں سے ہے اور قہقہہ کی حد یہ ہے کہ وہ شخص اپنے ہنسنے کی آواز کو خود بھی سنے اور اس کے قریب والے بھی اس کو سن سکیں۔۔۔ ہمارے نزدیک ہر وہ نماز میں جو رکوع سجود والی ہو ، اس میں قہقہہ لگانا  نماز اور وضو دونوں کو توڑدیتا ہے، جیسا کہ محیط میں مذکور ہے۔ خواہ جان بوجھ کر  قہقہہ  لگایا ہو یا بھولے سے،  خلاصہ میں یہی مذکور ہے۔(الفتاوٰی الھندیۃ، کتاب الطھارۃ، ج01، ص 12،  مطبوعہ پشاور، ملتقطاً)

   بہارِ شریعت کے وضو توڑنے والے بیان میں ہے:”بالغ کا قہقہہ یعنی اتنی آواز سے ہنسی کہ آس پاس والے سنیں ، اگر جاگتے میں رکوع سجدہ والی نماز میں ہو ، وضو ٹوٹ جائے گا اور نماز فاسد ہوجائے گی۔“(بہارِ شریعت، ج 01، ص 308، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   مزید ایک دوسرے مقام پر صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:”جو چیزیں نماز کو فاسد کرتی ہیں ان سے سجدہ بھی فاسد ہو جائے گا مثلاً حدث عمد وکلام و قہقہہ۔(بہارِ شریعت، ج 01، ص 731، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   فتاوٰی خلیلیہ میں ہے:”قہقہہ کی صورت میں وضو نماز جاتی رہے گی اور ضحک یعنی ہنسی کی حالت میں صرف نماز۔ لہذا ان مسائل کا منشا یہ ہے کہ اگر وہاں کوئی ہوتا تو اس کی آواز سن لیتا اور وہاں کوئی نہ ہو تو یہ خود ہی اپنے علم ویقین پر فیصلہ کرے گا کہ دوسرا اس کی آواز کو سن سکتا تو یہ حکم ہوتا۔“ (فتاوٰی خلیلیہ،ج01، ص200، ضیاءالقرا ن)

   نابالغ سمجھدار بچہ نماز میں قہقہہ لگادے  تو وضو نہ ٹوٹتا، نماز فاسد ہو جاتی ہے جیسا کہ بحر الرائق، تبیین الحقائق، فتاوٰی عالمگیری وغیرہ کتبِ فقہیہ میں ہے: ”و النظم للاول“ وقيد بالبلوغ؛ لان قهقهة الصبی لا تنقض وضوءه لكن تبطل صلاته كذا فی كثير من الكتب ۔۔ ۔ فقد ذكر في معراج الدراية أن في المسألة ثلاثة أقوال : الأول : ما ذكرناه ۔۔۔۔۔ ووجه الأول أنها انما اوجبت اعادة الوضوء عقوبةً وزجراً والصبی ليس من اهلها“یعنی متن کنز میں قہقہہ سے وضو ٹوٹنے میں بلوغت کی قید لگائی، کیونکہ بچے کا قہقہہ اس کا وضو نہیں توڑے گا مگر بچے کی نماز کو باطل کردے گا، جیسا کہ کثیر  کتبِ فقہ میں یہ مسئلہ مذکور ہے۔۔۔۔ صاحبِ معراج الدرایۃ نے ذکر فرمایا کہ اس مسئلے میں تین اقوال ہیں، پہلا قول وہی ہے جو ہم نے ذکر کیا ہے۔۔۔۔۔اس پہلے قول کی وجہ یہ ہے کہ نماز میں قہقہہ لگانے کی صورت میں وضو دوبارہ کرنے کا حکم زجر وتوبیخ اور سزا کے طور پر ہے اور بچہ اس کا اہل نہیں۔(البحر الرائق، کتاب الطھارۃ، ج01،ص43،مطبوعہ بیروت، ملتقطاً)

   فتاوٰی شامی میں اسی مسئلے سے متعلق مذکور ہے:”ان النقض للزجر والعقوبة والصبی والنائم ليسا من اهلها وصرحوا بان القهقهة كلام فتفسد صلاتهما “یعنی قہقہے سے وضو کا ٹوٹنا زجروتوبیخ اور سزا کی بنا پر ہے ،  بچہ اور سونے والا اس کے اہل نہیں اور فقہائے کرام  نے صراحت کی ہے کہ قہقہہ کلام ہے، لہذا بچے اور سونے والی کی نماز قہقہہ لگانےسےفاسد ہوگی۔(رد المحتار مع الدر المختار، کتاب الطھارۃ، ج01،ص301،مطبوعہ کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم