Pani Istemal Karne Se Dora Pare To Tayammum Ka Hukum

پانی استعمال کرنے سے دورہ پڑے تو تیمم کا حکم

مجیب:مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر:WAT-327

تاریخ اجراء:08جُمادَی الاُولٰی1443ھ/13دسمبر2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک شخص کو پانی کو چھونے کی وجہ سے مرگی کا دورہ پڑتا ہے اور بالخصوص   فجر کی سردیوں میں تو بہت زیادہ ہوتی ہے اور اگر فوری دوا نہ لے تو بہت سخت دورہ پڑتا ہے، تو اس صورت میں  کیا وہ شخص تیمم کر کے نماز پڑھ سکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صورتِ مسئولہ میں اگر ٹھنڈے پانی سے وضو کرنے کی وجہ سے مرگی کا مسئلہ ہوتا ہو، تو اس کے متبادل ذرائع موجود ہیں، انہیں اپنا لیا جائے مثلاً پانی گرم کر کےوضو کر لیں، اگر یہ سہولت نہیں ہے، تو کسی بالٹی وغیرہ میں پانی ڈال کر ڈھک دیں، تو کچھ دیر اس طرح پڑے رہنے کی صورت میں  پانی کی ٹینکی وغیرہ کی بنسبت کم ٹھنڈا ہو گا، تو اس سے وضو  کر لیا جائے ،اسی طرح   اگر وضو کرنے  کی صورت میں مرگی کو میڈیسن کھا کر کنٹرول کیا جا سکتا ہو، تو وضو  کیا جائے اور دوائی کھا لی جائے۔ البتہ اگر گرم یا نیم گرم پانی دستیاب نہ ہواور ٹھنڈے پانی سے وضو کرنے کی وجہ  سے بیماری کی شدت میں اضافہ ہونے کا صحیح اندیشہ ہواور میڈیسن وغیرہ سے اسے کنٹرول کرنا ممکن بھی نہ ہو، یا مطلقاً کسی بھی طرح کا پانی استعمال نہیں کر سکتے تو پھر تیمم کرنا اور اس کے ساتھ نماز پڑھنا جائز ہے، اور ایسی نماز کے اعادے کی حاجت نہیں ہو گی، لیکن یاد رہے کہ تیمم کے جواز کے لئے بیمار ہونے یا بیماری بڑھ جانے کا محض وہم یا خیال ہونا کافی نہیں ہے۔

       ایک مرتبہ تیمم کرنے کے بعد جب سردی کی شدت کم ہو یاگرم پانی کا انتظام ہو جائے یا میڈیسن وغیرہ سے اسے کنٹرول کرنا ممکن ہو جائے،یعنی جب کسی بھی طرح پانی کے استعمال پر قدرت ہو جائے اور وہ پانی اب ضرر نہ دے توتیمم ٹوٹ جائے گا، اس کے بعدوضو کر کے کوئی وضو کی شرط والی عبادت کی جائے،کیونکہ اس صورت میں آئندہ نماز کے لئے تیمم کافی نہیں ہو گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم