Pani Par Qadir Na Ho To Aaza e Wazu Par Masah Karne Se Wazu Hoga Ya Nahi ?

پانی پر قادر نہ ہو، تو اعضائے وضو پر مسح کرنے سے وضو ہوگا یا نہیں ؟

مجیب:مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1641

تاریخ اجراء:01ذوالقعدۃالحرام1445 ھ/10مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جو شخص غسل یا وضو کے لئےکسی بیماری  کی وجہ سے  اعضائے وضو پر پانی بہانے پر قادر نہ ہو، تو اس پر مسح کرنا وضو کیلئے کافی ہوگا یااسے تیمم کرنے کا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جس شخص کے  جسم یا اعضائے وضو کے اکثر حصے پر کسی مرض کی وجہ سے پانی نقصان کرتا ہو تو اس کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ تیمم کرے اس کے لیے مسح کا حکم نہیں اوراگر اکثر سے کم حصہ وضو یا غسل کے قابل نہیں تو اب حکم یہ ہے کہ وہ اگر متا ثر ہ حصے پر مسح کرسکتا ہے تو اس حصے پر مسح کرے اور باقی حصے کو دھولے ۔

   فتاوی رضویہ میں ہے: ”اگر ہر طرح کا پانی مضر ہے۔۔۔تو ضرر کی جگہ بچا کر باقی بدن دھوئے اور اس موضع پر مسح کرلے اوراگر وہاں بھی مسح  نقصان دے مگر دوا یا پٹی کے حائل سے پانی کی ایک دھار بہا دینی  مضر نہ ہوگی  تو وہاں اس حائل ہی پر بہاد ےباقی بدن بدستور دھوئے  اور اگر حائل پر بھی پانی بہا نا مضر ہو تو دوا یا پٹی پر مسح ہی کرلے ۔۔۔ہاں اگر اکثر بدن پر پانی ڈالنے کی قدرت نہ ہو ۔۔۔تو ایسی حالت میں بیشک تیمم کی اجازت ہوگی اب یہ نہ ہوگا کہ صرف تھوڑا بدن دھو کر باقی سارے جسم پر مسح کرلے ۔“(ملتقط ازفتاوی رضویہ مخرجہ،جلد:1،صفحہ:619،رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم