Peshab Ki Bareek Chinton Ka Hukum

پیشاب کی باریک چھینٹوں کاحکم

مجیب:ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

فتوی نمبر:WAT-1145

تاریخ اجراء:11ربیع الاول1444ھ/08اکتوبر2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   چھوٹا پیشاب کرتے ہوئے ہم احتیاط کرتے ہیں کہ چھینٹیں جسم پر نہ پڑیں لیکن اس کے باوجود پاؤں پر چھوٹی چھوٹی چھینٹیں پڑ جاتی ہیں ،اب اس کے بعد ہم پہلے پاؤں دھوئیں گے یا وضو شروع کردیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پیشاب کرتے ہوئے  کپڑے اور بدن کو  یوں سمیٹ کر بیٹھیں کہ پیشاب کی چھینٹیں نہ پڑیں۔اگر سوئی کے ناکے  جیسی انتہائی باریک چھینٹیں پڑجائیں تو ان سے بدن  اور کپڑے ناپاک نہ ہوں گے ۔اس سے بڑے چھینٹے ہوں توپھراتناحصہ ناپاک ہوجائے گا،جسے پاک کرناضروری ہے ،اب چاہیں توپہلے پاوں پاک کرلیں اورچاہیں تووضوشرع کرلیں اورآخرمیں جب پاوں دھونے کی باری آئے توپاک کرلیں ۔

   ہدایہ میں ہے” فإن انتضح عليه البول مثل رءوس الإبر فذلك ليس بشيء ، لأنه لا يستطاع الامتناع عنه“ترجمہ:اگر کپڑوں پر سوئی کی نوک برابر پیشاب کی چھینٹیں پڑ جائیں تو ان کا کوئی اعتبار نہیں ہوگا کیونکہ ان سے بچنے کی استطاعت نہیں۔ (ہدایہ، ج 1،ص 38، دار احياء التراث العربي ، بيروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم