Peshab Ya Khoon Chamkne Ke Baad Pani Mein Hath Dala Tu Pani Ka Hukum

پیشاب یا خون چمکنے کے بعد پانی میں ہاتھ ڈالا تو پانی مستعمل ہوگا یا نہیں؟

مجیب: ابو مصطفی محمد کفیل رضا مدنی

فتوی نمبر:Web-848

تاریخ اجراء: 04جمادی الثانی1444 ھ  /28 دسمبر2023 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   پیشاب یا خون چمکا اس کے بعد ہاتھ پانی میں ڈال دیا،تو کیا وہ پانی مستعمل ہو گیا؟ اور اس پانی کو قابلِ استعمال بنانے کا کیا طریقہ ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پیشاب کاصِرف شرمگاہ کے  سوراخ کے  منہ پر ظاہر ہونا ہی وُضو توڑنے کیلئے کافی ہےیعنی پیشاب کے صرف نکلنے سے ہی وضو ٹوٹ جاتا ہے، بہنا ضروری نہیں، جبکہ خون  یا پیپ یا زرد پانی کا مسئلہ یہ ہے کہ یہ اگر کہیں سے نکل کر بہیں اور اس بہنے میں ایسی جگہ پہنچنے کی صلاحیت تھی جس کا وُضو یا غسل میں دھونا فرض ہے،تو وُضو ٹوٹ جائے گااور اگر ان میں سے کوئی صرف چمکا یا اُبھرا اور بہا نہیں کہ بہنے کے قابل نہ تھا ،تووُضو نہیں ٹوٹا اور اگر بہا مگر ایسی جگہ بہ کر نہیں آیا جس کا دھونافرض ہو، تو وُضو نہیں ٹوٹا۔ مثلاً آنکھ میں دانہ تھا اور ٹوٹ کر آنکھ کے اندر ہی پھیل گیا باہر نہیں نکلا یا کان کے اندر دانہ ٹوٹا اور اس کا پانی سوراخ سے باہر نہ نکلا، تو ان صورتوں میں وُضو باقی رہےگا۔(ماخوذ ازبہار شریعت،جلد01، صفحہ 303۔304۔305،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   جس شخص کا وضو ٹوٹ جائے یا پہلے سے ہی وضو یا غسل نہ ہو، ایسا شخص اگر دہ دردہ سے کم کھڑے پانی میں ہاتھ بلکہ انگلی کا پَورایا ناخن بھی ڈال دے، تو وہ پانی مستعمل ہو جاتا ہے اور اس سے وضو یا غسل ادا نہیں ہو سکتے، البتہ ناپاک کپڑے پاک کرنا یا دیگر صفائی وغیرہ کے کاموں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

   بہار شریعت میں ہے:’’ اگر چَھوٹے برتن میں پانی ہے یا پانی تو بڑے برتن میں ہے مگر وہاں کوئی چَھوٹا برتن بھی موجود ہے اور اس نے بے دھویا ہاتھ پانی میں ڈال دیا بلکہ اُنگلی کا پَورایا ناخن ڈالا تو وہ سارا پانی وُضو کے قابل نہ رہا مائے مُستَعمَل ہو گیا۔  ‘‘(بہار شریعت،جلد01،صفحہ293،مکتبہ المدینہ،کراچی)

   مائے مستعمل کوغیر مستعمل یعنی وضو و غسل کے قابلِ استعمال بنانے کے لیےیہ طریقہ ہےکہ یا تو اس مائے مستعمل میں اس سے زیادہ غیر مستعمل پانی ملا دیں، تو وہ سارا قابل استعمال ہو جائےگا ورنہ ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اس میں اتنا غیر مستعمل پانی ڈالیں کہ جس چیز میں مستعمل پانی ہواس سے پانی نکل کردو،تین ہاتھ یا ڈیڑھ گز بہ جائے ،تو اس طرح وہ تمام پانی غیر مستعمل اور قابل استعمال ہو جائے گا   ۔

   بہار شریعت میں ہے:’’ پانی میں ہاتھ پڑگیایا اَور کسی طرح مستعمل ہو گیا اور یہ چاہیں کہ یہ کام کا ہو جائے تو اچھا پانی اس سے زِیادہ اس میں مِلادیں، نیز اس کا یہ طریقہ بھی ہے کہ اس میں ایک طرف سے پانی ڈالیں کہ دوسری طرف سے بہ جائے سب کام کا ہو جائے گا۔یوہیں ناپاک پانی کو بھی پاک کر سکتے ہیں۔ ‘‘(بہار شریعت،جلد1،صفحہ346، 347،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم