Kya Saaf Shaffaf Pathar Se Tayammum Kar Sakte Hain ?

صاف وشفاف پتھرسے تیمم کرنا

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2797

تاریخ اجراء: 08ذوالحجۃالحرام1445 ھ/15جون2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا  صاف و   شفاف پتھر  سے  تیمم کرنے سے تیمم ہوجائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ہر اس چیز سے تیمم کرنا جائز ہے جو زمین کی جنس سے ہو،اورصاف وشفاف پتھر بھی چونکہ زمین کی جنس سے ہے، لہذا اس  سے تیمم کرنے سے تیمم ہوجائے گا،ایسا نہیں ہے کہ پتھر پر مٹی یا غبار ہو گا تو ہی اس پر  تیمم کر سکتے ہیں  اور صاف و شفاف پتھر ہو تو اس پر تیمم نہیں کر سکتے،بلکہ صاف و شفاف پتھر سے بھی تیمم ہوجائے گا،اس پر غبار وغیرہ کا ہونا ضروری نہیں ہے۔

   اس سے تیمم کرنے کے دوطریقے ہیں :

   (1)ایک یہ کہ اس پرہاتھ پھیرکراس ہاتھ کو اعضائے تیمم پرپھیراجائے ۔

   (2)اوردوسرایہ کہ خودپتھرہی کو اعضائے تیمم پرپھیرلیاجائے ۔

   بہرحال کوئی سابھی طریقہ اپنایاجائے ،اس میں اس بات کالحاظ ضروری ہے کہ بال کی نوک برابر بھی   کوئی حصہ ایسا نہ رہ جائے کہ جس پرہاتھ یاپتھرنہ  پھرے ،ورنہ تیمم نہیں ہوگا۔

   نیز یہ بھی ضروری ہے کہ وہ پتھر پاک ہو اور اس پتھر پر زمین کی جنس کے علاوہ کسی اورچیزکاجرم نہ ہو۔

   بدائع الصنائع میں ہے:”قال أبو حنيفة ومحمد: يجوز التيمم بكل ما هو من جنس الأرض“ترجمہ:امام  اعظم ابو حنیفہ اور امام محمد  رضی اللہ تعالی عنہما فرماتے ہیں:ہر اس چیز سے تیمم کرنا جائز ہے جو زمین کی جنس سے ہو۔ (بدائع الصنائع،جلد 01،صفحہ 53،دار الکتب العلمیۃ)

   مبسوط سرخسی میں ہے:”ثم حاصل المذهب أن ما كان من جنس الأرض فالتيمم به جائز، وما لا فلا“ترجمہ:پھر مذہب کا حاصل کلام یہ ہے کہ ہر وہ چیز جو زمین کی جنس سے ہو،اس سے تیمم کرنا جائز ہے،اور اگر زمین کی جنس سے نہ ہو تو اس سے تیمم کرنا جائز نہیں۔(المبسوط للسرخسی،جلد 01،صفحہ 109،دار المعرفۃ بیروت)

   صاف و شفاف پتھر پر تیمم کرنے سے متعلق بنایہ میں ہے:”أي الغبار الذي يلتزق باليد ليس بشرط عنده، فحينئذ لو تيمم بالحجر الأملس والصخرة الملساء يجوز“ترجمہ:(تیمم کے لیے) وہ غبار  جو  ہاتھوں میں لگ جائے،امام اعظم  رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک شرط نہیں،پس اگر کوئی شخص  شفاف پتھر پر  اور شفاف چٹان  پر تیمم کرے  ، تو  کر سکتا ہے۔(البنایۃ شرح الھدایۃ،جلد   01،صفحہ 536،دار الکتب العلمیۃ بیروت)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان قادری رحمۃ اللہ تعالی علیہ فتاوی رضویہ میں فرماتے ہیں:” کوئی حصہ ایسا نہ رہے۔ یہ شرطِ استیعاب کابیان ہے کہ جتنے منہ اور جتنے ہاتھوں کادھوناوضو میں فرض ہے، اس تمام حصہ پرتیممِ غیرمعہود میں جنسِ ارض اور معہود میں ہاتھ کاپہنچنا فرض ہے یہی صحیح ہے اور یہی ظاہر الروایۃ اور اسی پراعتماد۔ تواگرایک بال کی نوک بھی ہاتھ یاجنسِ ارض پہنچنے سے باقی رہ گئی، تیمم نہ ہوگا، تو لازم ہے کہ انگوٹھی، چھلّے، کنگن، پہنچیاں، چوڑیاں، کفِ دست اور کلائی کاہرگہنا اتارلیاجائے یااسے ہٹاہٹاکرمسح یاایصالِ جنس کیاجائے۔  "(فتاوی رضویہ،جلد03،صفحہ715، رضا فاوئڈیشن، لاہور)

   بہارشریعت میں ہے "پکّی اینٹ چینی یا مٹی کے برتن سے جس پر کسی ایسی چیز کی رنگت ہو جو جنس زمین سے ہے۔جیسے گیرو  کَھریا مٹی یا وہ چیز جس کی رنگت جنس زمین سے تو نہیں مگر برتن پر اس کا جرم نہ ہو تو ان دونوں صورتوں میں اس سے تیمم جائز ہے اور اگر جنس زمین سے نہ ہو اور اس کا جرم برتن پر ہو تو جائز نہیں۔ " (بہار شریعت، ج01، حصہ02،ص358،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم