Saib Khate Hue Us Par Khoon Ka Asar Zahir Ho Tu Kya Wazu Toot Jaye Ga ?

سیب کھاتے ہوئے اس  پر خون کا اثر ظاہر ہو، تو اس سے وضو ٹوٹے گا یا نہیں؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13145

تاریخ اجراء: 13 جمادی الاولی 1445 ھ/28 نومبر 2023 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  دانتوں سے کاٹ کر سیب کھاتے ہوئے کبھی کبھی سیب پر خون  دکھائی دیتا ہے، جو یقینی طور پر دانتوں سے نکلا ہوا ہے، کیا اس کی وجہ سے وضو ٹوٹ جائے گااور یہ خون پاک کہلائے گا یا ناپاک؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سیب کھاتے ہوئے دانتوں سے سیب کاٹنے کی صورت میں بعض اوقات خون  سیب پر لگ جاتا ہے ، اس خون میں عموماً بہنے کی صلاحیت نہیں ہوتی،اس لئے اس کے نکلنے سے وضو نہیں ٹوٹے گا اور یہ خون بھی پاک ہے۔

   حلبۃ المجلی میں ہے:”(لو عض شیئا فرای علیہ اثر الدم لا وضوء علیہ )وکذا لو خلل اسنانہ فظھر الدم علی راس الخلال لا وضوء علیہ لانہ لیس بدم سائل ذکرہ قاضی خان وغیرہ“یعنی اگر کسی نے کوئی چیز کاٹی پھر اس پر خون کا اثر دیکھا ، تو اس پر وضو لازم نہیں ،  اسی طرح اگر کسی نے  دانتوں میں خلال کیا پھر خلال کی لکڑی پر خون دیکھا ، تو اس پر وضو لازم نہیں کیونکہ یہ بہنے والا خون نہیں ہے اس کو امام قاضی خان وغیرہ نے ذکر فرمایا۔(حلبۃ المجلی، جلد1،صفحہ 377، مطبوعہ:بیروت)

   جوہرہ پھر لباب میں ہے:”ولو عض شيئاً فوجد فيه أثر الدم  أو استاك فوجد في السواك أثر الدم لا ينقض مالم يتحقق السيلان “یعنی اگر کسی نے دانت سے کوئی چیز کاٹی پھر اس میں خون کا اثر پایا یا مسواک کی اور مسواک میں خون کا اثر پایا، تو وضو نہیں ٹوٹے گا جب تک خون کا بہنا متحقق نہ ہوجائے۔(اللباب،جلد 1،  صفحہ 12، مطبوعہ : بیروت)

   بہارِ شریعت میں ہے:”دانت سے کوئی چیز کاٹی  اس پر خون کا اثر پایا یا ناک میں انگلی ڈالی اس پر خون کی سرخی آگئی مگر وہ بہنے کے قابل نہ تھا ، تو وضو نہیں ٹوٹا“(بہارِ شریعت،جلد1،صفحہ 304، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   فوائد رضویہ میں ہے:”خون چھنکا انگلی سے چھوا ،اس پر داغ آگیایا خلال یا مسواک یا دانت مانجھتے وقت انگلی میں لگ آیا یا کوئی چیز دانت سے کاٹی ،اس پر خون کا اثر پایا یا ناک انگلی سے صاف کی اس پر سرخی آگئی مگر وہ خون آپ جگہ سے ہٹنے سے قابل نہ تھا وضو نہ جائے گا اور وہ خون بھی پاک ہے“(فتاوی رضویہ، جلد1۔الف، صفحہ 370، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   واضح رہے کہ اگر خون بہنے کی مقدار میں نکل آیا یا پہلی بار تو بہنے کی مقدار میں نہ تھا لیکن دوسری بار جب کاٹاتو خون بہنے کی مقدار میں تھا ،توان دونوں صورتوں میں  وضو ٹوٹ جائے گا اور یہ ناپاک بھی ہوگا اور اگر اس کا بہنا معلوم نہیں ہورہا  اور وہ تھوک کے ساتھ مل گیا، تو اس صورت میں غلبہ کے اعتبار سے حکم ہوگا یعنی اگر خون غالب  ہو اس طرح کہ تھوک کا رنگ سرخ ہوجائے ، تو وضو ٹوٹ جائے گاکہ خون کا غالب ہونا اس کے بہتے ہوئے ہونے پر دلالت کرتا ہے اور اگر تھوک غالب ہے اس طرح کہ اس کا رنگ زرد ہے ، تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔

   حلبی کبیری اور فتاوی تاتارخانیہ میں حاوی کے حوالے سے ہے:”سئل ابراہیم عن الدم اذا خرج من بین الاسنان فقال:اذا کان موضعہ معلوما وسال من مکانہ ینقض الوضوء وھو نجس  واذا لم یعلم وخرج مع البزاق فانہ ینظر الی الغالب منہ“یعنی شیخ ابراہیم سے دانتوں کے درمیان سے نکلنے والے خون کے متعلق سوال ہوا، تو انہوں نے فرمایا:جب اس کی جگہ معلوم ہو اور وہ اپنی جگہ سے بہہ گیا، تو وضو توڑ دے گا اور وہ نجس بھی ہے اور جب معلوم نہ ہو اور وہ تھوک کے ساتھ نکلے ، تو اب غالب کی طرف دیکھا جائے گا۔(فتاوی تاتارخانیہ، جلد 1، صفحہ 66،دارالکتب العلمیۃ، بیروت)

   حلبی صغیر میں ہے:”لو بزق وفی بزاقہ دم فانہ ینظر ان کان البزاق غالبا بان کان الی البیاض اقرب  فلا وضوء علیہ وان کان الدم غالبا بان کان الی الحمرۃ اقرب فعلیہ الوضوء  لان غلبتہ تدل علی سیلانہ بنفسہ ومغلوبیتہ علی عدم ذلک“یعنی اگر کسی نے تھوک دیا  اور اس کے تھوک میں خون ہے، تو دیکھا جائے گا اگر تھوک غالب ہے اس طرح کہ وہ سفیدی کے زیادہ قریب ہے، تو اس پر وضو نہیں اور اگر خون غالب ہے اس طرح کہ وہ سرخی کے زیادہ قریب ہے، تو اس پر وضو لازم ہے کیونکہ اس کا غالب ہونا اس کے بذات خود بہنے پر دلالت کرتا ہے اور اس کا مغلوب ہونا اس کے نہ بہنے پردلالت کرتا ہے۔(حلبی صغیر، صفحہ 65،مطبعہ:عثمانیہ)

   بہارِ شریعت میں ہے:”مونھ سے خون نکلا اگر تھوک پر غالب ہے ، وضو توڑ دے گا ورنہ نہیں۔ فائدہ: غلبہ کی شناخت یوں ہے کہ تھوک کا رنگ اگر سرخ ہوجائے ، تو خون غالب سمجھا جائے گا اور اگر زرد ہو تو مغلوب“(بہارِ شریعت، جلد 1،صفحہ 305، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم