Tank Ka Pani Mustaml Hone Ke Baad Us Pani Se Wazu Aur Ghusl Karna

ٹینک کا پانی مستعمل ہونے کے بعد کئی بار بھر چکا ہو تو اس پانی سے وضو و غسل کرنا

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1048

تاریخ اجراء: 22محرم الحرام1445 ھ/12اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   گھر کا ٹینک جب آدھے سے بھی کم  تھا ،تب اس میں بھائی  داخل ہواتھا، اس کے بعد کافی بار پانی آچکا ہے اورٹینک بھر چکا ہےکیا اس پانی سے غسل ہو جائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر ٹینک میں جاتے وقت آپ کے بھائی کے جسم یا کپڑوں پر کسی قسم کی نجاست نہیں تھی یا نجاست تھی  لیکن وہ حصہ پانی میں نہیں ڈالا تو ایسی صورت میں پانی نجس تو نہیں ہواالبتہ اگر وہ بے وضو یا بے غسل تھے اور اسی حالت میں وہ عضو پانی میں ڈالا جس کو ابھی تک دھوکر حدث دور نہیں کیا تھا ،تو اگر ٹینک دہ دردہ سے کم تھا تو وہ پانی مستعمل ہو گیا تھا اب اس میں اس سے زیادہ پانی ڈالنے سے پہلے کیے گئے وضو یا غسل ادا نہ ہوئے اور نہ ہی ان سے پڑھی ہوئی نمازیں ہوئیں البتہ سوال کے مطابق  بعد میں کئی مرتبہ اس ٹینک کو بھر کر فل کیا گیا ہے، تو چونکہ ٹینک آدھے سے بھی کم تھا، لہٰذا پہلی مرتبہ فل بھرتے ہی غیر مستعمل پانی زیادہ ہو جانے کی وجہ سےسارا پانی غیر مستعمل ہو گیا یعنی اس سے وضو وغسل کرنا، جائز ہو گیا ۔

   بہار شریعت میں ہے:’’ پانی میں ہاتھ پڑگیایا اَور کسی طرح مستعمل ہو گیا اور یہ چاہیں کہ یہ کام کا ہو جائے تو اچھا پانی اس سے زِیادہ اس میں مِلادیں، نیز اس کا یہ طریقہ بھی ہے کہ اس میں ایک طرف سے پانی ڈالیں کہ دوسری طرف سے بہ جائے سب کام کا ہو جائے گا۔یوہیں ناپاک پانی کو بھی پاک کر سکتے ہیں ۔ ‘‘ (بہارِ شریعت،جلد1،صفحہ334، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم