Wazu Ke Baad Yaad Aaye Ke Koi Hissa Dhulne Se Reh Gaya Hai To Kya Karein?

وضوکے بعد یاد آئے کہ کوئی عضو دھونے سے رہ گیا ہے تو کیا کرے؟

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1854

تاریخ اجراء:07محرم الحرام1445ھ/26جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر وضو میں کوئی عضو دھونا بھول جائے ،وضو کرنے کے بعد یاد آئے اورپانی بھی سوکھ چکا ہو تو کیا کرے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر وضو میں کوئی عضو دھونا بھول جائے،اور وضو کرنے کے بعد یاد آئے اور پانی بھی سوکھ چکا ہو تو جو عضو دھونے سے رہ گیا تھا اسے دھولینا کافی ہے، دوبارہ سے وضو کرنا ضروری نہیں۔ تاہم ایسی صورت میں  از سر نو وضو کرلے تو یہ  بہتر ہے کہ اختلاف ائمہ کی رعایت کرنا ہے۔

   فتاوی امجدیہ میں ہے:” بیشک چوتھائی سر کا مسح فرض ہے بغیر مسح کے وضو نہ ہوا مگر بعد میں جومسح کیا اس سے فرض وضو ادا ہو گیا جو نماز ایسے وضو سے پڑھی جائے، ہو جائے گی کہ وضو میں ترتیب شرط نہیں ترتیب سنت ہے یہ فوت ہوگئی ، یونہی پے در پے دھونا بھی سنت ہے ۔ در مختاربیان سنن وضوء میں ہے :والترتیب والولاء بكسر الواو غسل المتاخر او مسحه قبل جفاف الأول بلا عذر حتى لوفني ماءها فمضى بطلبه لا باس به ومثله الغسل و التیمم اس عبارت سے معلوم ہوا کہ ولاء کی سنیت اس وقت ہے جب عذر نہ ہو اور اگر کسی عذر سے پے در پے نہ کیا تو خلاف سنت نہیں۔ اور ظاہر ہے کہ بھولنا بھی عذر ہے، البتہ ترتیب کی سنیت فوت ہو گئی مگر اس پر استحقاق ملامت نہیں کہ یہ فعل بلا قصد ہوا، پھر بھی اگر خلاف سے بچنے کے لئے سرے سے وضو کرے توبہتر ہے مگر نہ کیا اور صرف مسح پر اکتفا کر لیا جب بھی نماز ہو جائے گی ۔(فتاوی امجدیہ، ج 01،ص05 ،مکتبہ رضویہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم