Wazu o Ghusal Me Jisam Malne Ka Hukum

وضووغسل میں جسم ملنے کاحکم

مجیب: ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

فتوی نمبر: WAT-971

تاریخ اجراء:       13محرم الحرام1444 ھ/13اگست2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   وضو اور غسل میں جسم پر پانی بہانا ہی کافی ہے یا ہاتھ پاؤں کے بالوں کو بھی ہلانا ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   غسل میں تمام ظاہری  بدن پر یوں پانی بہانا فرض ہے کہ ہر ہر حصہ پر پانی بہہ جائے ۔اور جب تمام ظاہری بدن  پر پانی بہہ گیا ہے تواحناف کے نزدیک الگ سے بدن کو ملنا ضروری نہیں،ہاں مستحب ہے ،خاص طورپرسردیوں میں ۔اور بہتر یہ ہے کہ غسل وغیرہ سے قبل خصوصاسردموسم میں  جسم پرپانی چپڑلیاجائے تاکہ کوئی بال برابربھی خشک نہ رہ جائے۔البحر الرائق میں ہے" لا يفترض دلك بدنه في الغسل"ترجمہ :غسل میں  اپنے بدن کو ملنا فرض نہیں ہے۔(البحر الرائق،جلد1،صفحہ50،دار الکتاب الاسلامی)

   بنایہ شرح ہدایہ میں ہے "وقال اصحابنا وعامة الفقهاء: عليه إجراء الماء عليه وليس عليه دلكه به."ترجمہ:اورہمارے اصحاب اورعام فقہاء کاموقف یہ ہے کہ وضوکے لیے اعضاپرپانی بہانالازم ہے ،پانی کے ساتھ اعضاکوملنااس پرلازم نہیں ہے ۔(البنایۃ شرح الہدایۃ،کتاب الطہارات،ج01،ص148،دارالکتب العلمیۃ،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)