Ghusal Farz Hone Ki Halat Mein Janwar Zibah Karna Kaisa ?

غسل فرض ہونے کی حالت میں جانور ذبح کرنا کیسا ؟

مجیب: ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

فتوی نمبر: WAT-1349

تاریخ اجراء:       19جمادی الاخریٰ1444 ھ/12جنوری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا حالت جنابت میں  جانور ذبح کرسکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں حالت جنابت میں جانور ذبح کرسکتے ہیں کہ ذبح کے لیے ذبح کرنے والے کی طہارت شرط نہیں نیز وہ جانور بھی حلال ہوگا بشرطیکہ  درست ذبح ہو اور حرمت کی کوئی اور وجہ نہ ہو ، البتہ  بہتر یہی ہے کہ   پاک  ہو کر  ذبح کیا جائے  کیونکہ ذبح عبادت الٰہی ہے جس سے خاص اُس کی تعظیم چاہی جاتی ہے پھر اُس میں تسمیہ وتکبیر ذکرِ الٰہی ہے تو بعد طہارت اولٰی ہے اگرچہ ممانعت اب بھی نہیں۔سیدی اعلی حضرت امام اہل سنت شاہ احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فتاوی رضویہ میں فرماتے ہیں :" اور غسل نہ اُترنے کو ذبیحہ ناجائز ہونے سے کیا علاقہ! طہارت شرط ذبح نہیں، جنب کے ہاتھ کا ذبیحہ بھی درست ہے ۔۔۔۔۔۔۔ہاں یہ اور بات ہے کہ بحال جنابت بلاضرورت ذبح نہ چاہئے کہ ذبح عبادت الٰہی ہے جس سے خاص اُس کی تعظیم چاہی جاتی ہے پھر اُس میں تسمیہ وتکبیر ذکرِ الٰہی ہے تو بعد طہارت اولٰی ہے اگرچہ ممانعت اب بھی نہیں۔

   دُرمختار میں ہے: لایکرہ النظر الی القراٰن لجنب کما لا تکرہ ادعیۃ ای تحریما والا فالوضوء لمطلق الذکر مندوب و ترکہ خلاف الاولٰی"ترجمہ:جنبی کے لئے دُعائیں پڑھنے کی طرح قرآن پاک کو دیکھنا بھی مکروہ  نہیں  یعنی مکروہ تحریمی نہیں ، ورنہ مطلق ذکر کےلئے وضو کرنا مستحب ہے اور اس کا چھوڑنا خلافِ اولٰی ہے۔ " (فتاوی  رضویہ،جلد4،صفحہ324تا326،رضا فاونڈیشن، لاہور)

   صدر الشریعہ ،بدر الطریقہ سیدی مفتی امجد علی اعظمی رحمہ اللہ تعالی  سے  فتاوی امجدیہ میں سوال ہوا کہ:" جنبی مرد یا عورت  اور نابالغ لڑکے کو جانور ذبح کرنا درست ہے یا نہیں؟"تو اس کے جواب میں آپ نے ارشاد فرمایا : " درست ہے جبکہ ذبح کرنا جانتے ہوں۔"(فتاوی امجدیہ،جلد2،حصہ3،صفحہ300،مکتبہ رضویہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم