Mar Kar Pakri Jane Wali Machli Halal Hai Ya Nahi ?

مار کر پکڑی جانے والی مچھلی حلال ہے یا نہیں ؟

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2140

تاریخ اجراء: 17ربیع الثانی1445 ھ/02نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہم بھالےسے مچھلی کو مار کر پکڑتے ہیں تو کیا اس مچھلی کا کھانا حلال ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سوال میں بیان کردہ طريقے سے پکڑی گئی  مچھلی کا کھاناحلال ہے۔البتہ طریقہ  ایسا اختیارکرنا چاہیے جس سے مچھلی کو کم سے کم تکلیف ہو۔تبیین الحقائق میں ہے:”قال الأتقاني منها إذا ضربها رجل فقطع بعضها يحل المبان والمبان منه لأنه مات بآفة ظاهرة والمبان من الحي، وإن كان ميتة لكن حل المبان هناك لأن ميتة السمك حلال بالحديث“ ترجمہ:اتقانی نے کہا کہ حلال طریقوں میں سے ہے کہ اگر کسی نے مچھلی کو ضرب لگائی جس سے اس کا بعض حصہ کٹ کر  علیحدہ ہوگیا توجوعلیحدہ ہوا،وہ بھی حلال اورجس سے علیحدہ ہوا،وہ بھی حلال کیونکہ یہ بھی ظاہری آفت کی وجہ سے مری ہے، اور زندہ سے جو حصہ علیحدہ ہوجائے وہ اگر چہ مردار ہوتا ہے لیکن یہاں علیحدہ حصہ حلال ہے کہ مردہ مچھلی حدیث کی رو سے حلال ہے۔(تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي ،ج5،ص297، المطبعة الكبرى  الأميرية)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم