Shikar Kiya Gaya Parinda Zibah Se Pehle Mar Jaye Tu Halal Hoga Ya Haram ?

شکار کیا گیا پرندہ ذبح سے پہلے مرجائے تو حلال ہوگا یا حرام ؟

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر:WAT-2316

تاریخ اجراء: 17جمادی الاول1445 ھ/02دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی شکاری نے کسی پرندے کو شکار کیا، لیکن ذبح سے پہلے وہ  پرندہ مر گیا، تو اب وہ اس کا کیا کرے؟ کیا وہ  کسی کافر کو دے سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر شکاری نے بسم اللہ پڑھ کر تیر مارا یا کوئی نوک دار چیز ماری،جس سے وہ پرندہ زخمی ہو گیا اورپھر شکاری کسی دوسرے کام میں مشغول نہیں ہوا بلکہ مسلسل اسی زخمی پرندے کی جستجو میں رہا، پھر اس شکاری کے پہنچنے سے پہلے وہ پرندہ  شکاری کے تیر لگنے کی وجہ سے ہی مر گیا یاشکارتک پہنچ گیالیکن اسے پکڑانہیں اوروقت اتناتنگ ہے کہ اسے ذبح نہیں کرسکتاتو وہ حلال ہے،اس کا کھانا جائز ہے۔اوراگروقت اتناتھاکہ پکڑکرذبح کرسکتاتھالیکن نہیں کیایہاں تک کہ مرگیاتووہ حرام ہے ،اسے نہیں کھایاجائے گا۔

   اور اگرشکاری نے  بسم اللہ پڑھے بغیر تیر یا نیزہ وغیرہ مارا، یا پرندہ کو گولی ماری ، اور شکار ی کےذبح کرنے سے  پہلے پرندہ مر گیایا بسم اللہ پڑھ کر ہی مارا لیکن پرندہ تیر لگنے سے نہیں مرا بلکہ کسی اور وجہ سے مرا یا شکاری تیر مارنے کے بعد کسی دوسرے کام میں مشغول ہوگیا اور پرندے کی تلاش چھوڑ دی پھر بعد میں مرا ہوا پرندہ پایا  تو وہ پرندہ حرام ہے ،اسے نہیں کھاسکتے۔

   اورجن صورتوں میں وہ حرام ہوگیا،اس صورت میں  اس پرندے کو وہیں چھوڑ دیا جائے،جانور وغیرہ اسے کھا لیں گے، لیکن  وہ مردار پرندہ کھانے وغیرہ کے لئے کسی کافر کوبھی نہیں دے سکتے، اس وجہ سے کہ ظاہر ہے کہ وہ کافر اسے کھانے میں استعمال کرے گا  اور  شرعی اصول یہ ہے کہ جن چیزوں کا کھانا پینا خود مسلمان کے لیے ناجائز ہے، وہ چیزیں غیر مسلموں کو کھانے پینے کے لیے فراہم کرنا بھی ناجائز ہے،کیونکہ صحیح قول کے مطابق کفار بھی فروعات کے مکلّف ہیں ، انہیں کھانے پینے کے لیے حرام اشیاء فراہم کرنا ضرور گناہ پر تعاون ہے اور اللہ عزوجل نے گناہ پر تعاون کرنے سے منع فرمایا ہے ۔

   بہار شریعت میں ہے” شکار کی دوسری نوع تیر وغیرہ سے جانور مارنا ہے اس میں بھی شرط یہ ہے کہ تیر چلاتے وقت بسم اﷲپڑھے اور تیر سے جانور زخمی ہو جائے ایسا نہ ہو کہ تیر کی لکڑی جانور کو لگی اور اس سے دب کر مر گیا کہ اس صورت میں وہ جانور حرام ہے۔۔۔شکار کے حلال ہونے کے لیے یہ ضرور ہے کہ کتّا چھوڑنے یا تیر چلانے کے بعد کسی دوسرے کام میں مشغول نہ ہو بلکہ شکار اور کتّے کی تلاش میں رہے۔۔۔جس جانور کو تیر سے مارا اگر زندہ مل گیا تو ذبح کرے بغیر ذبح کئے حلال نہیں۔۔۔شکار حلال ہونے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ اس کی موت دوسرے سبب سے نہ ہو۔۔۔بندوق کا شکار مرجائے یہ بھی حرام ہے کہ گولی یا چھَرا بھی آلہ جارحہ نہیں بلکہ اپنی قوت مدافعت کی وجہ سے توڑا کرتا ہے۔۔۔(بہار شریعت،ج 03،حصہ 17،ص 688،689،690،691،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   بہارشریعت میں ہے " شکار تک پہنچ گیا ہے مگر اسے پکڑتا نہیں اگر اتنا وقت ہے کہ پکڑ کر ذبح کر سکتا تھا مگر کچھ نہیں کیا یہاں تک کہ مر گیا تو جانورنہ کھایا جائے اور وقت اتنا نہیں ہے کہ ذبح کر سکے تو حلال ہے۔"(بہارشریعت ،ج03، حصہ 17،ص687،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم