کیا حاملہ عورت پر روزہ رکھنا فرض ہے؟

مجیب:مولانا جمیل احمد غوری صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ رمضان المبارک1441ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص کا کہنا ہے کہ حاملہ عورت پر روزہ رکھنا ضروری نہیں ، اس سے روزہ معاف ہے ، کیا یہی حکمِ شرع ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     اس شخص کا مطلق اس طرح کہنا درست نہیں ، صحیح مسئلہ یہ ہے کہ حاملہ کے لیے اس وقت روزہ چھوڑنا جائز ہے جب  اپنی یا بچے کی جان  کے ضیاع کا صحیح اندیشہ ہو ، اس صورت میں بھی اس کے لیے فقط اتنا جائز ہوگا کہ فی الوقت روزہ نہ رکھے بعد  میں اس کی قضا کرناہوگی ۔

     تنبیہ : بلا علم مسائلِ شرعیہ بیان کرنا شرعاً جائز نہیں ہے ،

     ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کرنا چاہیے اور  جن کو یہ غلط مسئلہ بیان کیا ہے ان کے سامنے اپنی غلطی کو بیان کرے۔

وَاللہُ  اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ  اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم