خلع میں حق مہر سے زائد مال لینا کیسا؟

مجیب:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ رمضان المبارک1441ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیافرماتے ہیں علمائےدین و مفتیانِ شرعِ متین اس بارے میں کہ زیدکی بیو ی ہندہ بلااجازتِ شرعی زیدسے طلاق کا مطالبہ کر رہی ہے زید چاہتا ہے کہ ہندہ کو خلع دینے کے بدلے شادی میں کئے گئے خرچ کو ہندہ سے لے ، زید کا یہ لینا درست ہے یانہیں؟ جبکہ یہ خرچ اس کو دیئے ہوئے حق مہر سے زائد ہے اور زید کی طرف سے ہندہ پر زیادتی نہیں ہے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     شرعی اصطلاح میں خلع یہ ہے کہ شوہر اپنی مرضی سے مہر یا دیگر مال کے عوض عورت کو نکاح سے جدا کردے ، اس میں عورت کا قبول کرنا بھی شرط ہے ، اگر شوہر کی طرف سے زیادتی ہو تو خلع پر مطلقاً عوض لینا مکروہ ہے اور اگر عورت کی طرف سے ہو تو جتنا مہر میں دیا ہے اُس سے زیا دہ لینا مکروہ پھر بھی اگر زیادہ لے لے گا تو قضاءً جائز ہے۔

     لہٰذا اگر سائل اپنے قول میں سچاہے تو زید نے جتنا حق مہر میں مال دیا ہے اتنا مال لے سکتا ہے اس سے زائد لینا مکروہ ہے البتہ اگر زائد لے گا تو قضاءً جائز ہے۔

     یہ بھی یاد رہے کہ بلاوجہِ شرعی عورت کا شوہر سے خلع کا مطالبہ کرنا ، ناجائز و حرام  اور گناہ ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم