عورت کے پاس کتنی رقم ہوتوحج فرض ہوتاہے؟

مجیب:مفتی ہاشم صآحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ شوال المکرم 1441ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مسلمان عاقلہ بالغہ تندرست عورت کے پاس کتنی مالیت  ہوتواس پرحج کرنافرض ہوتاہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    جو عاقلہ بالغہ تندرست مسلمان خاتون اپنی حاجت سے زائد اتنی مالیت رکھتی  ہوکہ حج کےزادِسفراورآنے جانے کے خرچ پرقادرہو اور کسی قابلِ اعتماد محرم کے اخراجات کی استطاعت ہو تو اُس پر حج کرنا لازم ہے اوراس محرم کے اخراجات بھی عورت کے ذمے ہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم