عورت کے پاس حج کے اخراجات ہوں مگر محرم کے اخراجات نہ ہوں تو وہ کیا کرے؟

مجیب:مفتی قاسم صآحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ربیع الاول 1442ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس بارے میں کہ عورت کے پاس کچھ سونا ہو اور نقدی بھی ہو اور وہ اپنے حج کے اخراجات کر سکتی ہو ، لیکن کسی محرم کے اخراجات کی استطاعت نہیں رکھتی ، تو کیا اس پر حج فرض ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    اگر عورت کے پاس اتنا مال ہو کہ وہ خود حج کر سکتی ہے ، لیکن اس کے پاس محرم کے حج کے اخراجات نہیں ہیں اور محرم بھی عورت کے اخراجات کے بغیر ساتھ جانے کیلئے تیار نہیں ، تو فرضیتِ حج کی دیگر شرائط کی موجودگی میں عورت پر حج تو فرض ہو جائے گا ، لیکن اس کی ادائیگی اس وقت واجب ہوگی جب عورت  محرم کے خرچ پر بھی قادر ہو جائے یا محرم عورت کے اخراجات کے بغیر ہی ساتھ جانے کیلئے  تیار ہو جائے ، اگر پوری زندگی عورت  محرم کے حج کے اخراجات پہ قادر نہیں ہوتی یا وہ بغیر اخراجات کےساتھ جانے کے لئے تیار نہیں ہوتا ، تو عورت پر واجب ہے کہ وہ مرنے سے پہلے اپنی طرف سے حجِ بدل کروانے کی وصیت کر جائے ، اگر نہیں کرے گی  تو گناہگار ہو گی۔

    یاد رہے کہ یہاں حج کی ادائیگی کے لئے عورت کے ساتھ محرم کا ہونا اس وجہ سے ضروری ہے  کیونکہ عورت کو حج ، عمرہ یا اس کے علاوہ کسی بھی مقصد کےلئے شرعی سفر (جس کی مقدار تقریباً بانوے کلو میٹر ہے) کرنا پڑے ، تو اس کے ہمراہ شوہر یا کسی قابلِ اعتماد محرم کا ہونا شرط ہے ،  اس کے بغیر عورت کا شرعی سفر کرنا ، ناجائز و حرام اور گناہ ہے اور پاکستان سے مکہ تک کی مسافت یقیناً شرعی سفرکی اقل مدت سے کہیں زیادہ ہے ، لہٰذا عورت کا شوہر یا محرم کے بغیر جانا ، جائز نہیں ہوگا۔

    نوٹ : حج کے بارے میں تفصیلی احکام جاننے کے لئے بہارِ شریعت ، جلد1 ، حصہ6سے “ حج کابیان “مطالعہ فرمائیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم