عورت کی عدت کا ایک اہم مسئلہ

مجیب:مولانا شفیق مدنی زید مجدہ

مصدق:مفتی قاسم صآحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ربیع الاول 1442ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک لڑکی کی عمر28 سال ہے ، اسے اب 24 نومبر کو شوہر نے طلاق دیدی ہے۔ 7 مہینے پہلے اس کے ہاں  ولادت ہوئی تھی اور ولادت کے بعد 40 روز تک نفاس کا خون رہا ، پھر پاک ہونے سے لے کر آج تک دوبارہ حیض کا خون نہیں آیا ، اب اس کی عدت کتنی ہوگی؟ ڈاکٹر  کہتی ہیں کہ بچے کو دودھ پلانے تک حیض کا معاملہ یوں ہی رہے گا اور ایک سال یا  دو سال بعد شروع ہوگا ، آپ راہنمائی فرمائیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    حکم شریعت یہ ہے کہ  بالغہ عورت جو حمل  سے نہ ہو اور سِن ایاس (یعنی 55سال کی عمر) کو نہ پہنچی ہو ، تو اس کی طلاق کی عدت تین حیض ہیں ، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں28سالہ لڑکی کی عدت تین حیض مکمل گزرنے پر ہی ختم ہوگی اگرچہ تین حیض دو سال میں آئیں یا اس سے بھی زیادہ مدت گزر جائے ، البتہ ایسی حالت میں اگر کوئی سِن ایاس (یعنی 55 سال کی عمر) کو پہنچ جائے اور حیض نہ آئے ، تو پھر وہ تین مہینے عدت گزارے گی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم