حیض ختم ہونے کے بعد کب تک شوہرہمسبتری کرسکتا ہے؟

مجیب:    سید مسعود علی عطاری مدنی  زید مجدہ

مصدق:     مفتی علی اصغر صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Web:17

تاریخ اجراء: 16ربیع الثانی 1442 ھ/02دسمبر2020 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

       کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ  جب عورت حیض سے فارغ ہو تو کیا خون بند ہوتے ہی ہمبستری کرسکتے ہیں یا غسل کرنا ضروری ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

       اس مسئلے کی مختلف  صورتیں ہیں جو کہ درج ذیل ہیں:

       1۔اگر حیض پورے دس دن مکمل ہونے پر بند ہوا تو پاک ہوتے ہی صحبت کرنا، جائز ہے اگرچہ ابھی غسل نہ کیا ہو۔ البتہ مستحب یہ ہے کہ غسل کے بعدصحبت کی جائے۔

       2۔اگر دس دن سے کم میں پاک ہوئی لیکن عادت کے دن پورے ہوچکے تھے تو صحبت اس وقت جائز ہے جب عورت غسل کرلے اور اگر مرض یا پانی نہ ہونے کی وجہ سے تیمم کرنا ہو تو تیمم کرکے نماز بھی پڑھ لے،یا پھر نماز کا وہ وقت جس میں پاک ہوئی ختم ہوجائے،اگر وہ وقت اتنا کم تھا کہ غسل کرکے کپڑے پہن کر اللہ اکبر نہ کہہ سکے تو پھر اگلی نماز کا وقت بھی گزر جائے، اس صورت میں بغیر طہارت بھی اس سے صحبت جائز ہوجائے گی، ورنہ نہیں۔ (واضح رہے کہ غسل میں اتنی تاخیر کرنا کہ نماز قضاء ہوجائے حرام و گناہ ہے)

       3۔ اگر عادت کے دن پورے ہونے سے پہلے ہی حیض ختم ہوگیا تو غسل کرکے نماز شروع کردے گی لیکن اس سے صحبت کرنا اس وقت تک جائز نہیں جب تک عادت کے دن پورے نہ ہوجائیں۔

       اعلیٰ حضرت امام اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن کی  بارگاہ میں دس دن سے کم میں حیض بند ہونے والی صورت سے متعلق سوال کیا گیا تو آپ علیہ الرحمہ نے ارشاد فرمایا: ”جو حیض اپنی پوری مدت یعنی دس دن کامل سے کم میں ختم ہوجائے اس میں دو صورتیں ہیں یا تو عورت کی عادت سے بھی کم میں ختم ہوا یعنی اس سے پہلے  مہینے میں جتنے دنوں آیا تھا اتنے دن بھی ابھی نہ گزرے اور خون بند ہوگیا جب تو اس سے صحبت ابھی جائز نہیں اگرچہ نہالے اور اگر عادت سے کم نہیں مثلاً پہلے مہینے سات دن آیا تھا اب بھی سات یا آٹھ روز آکر ختم ہوا یا یہ پہلا ہی حیض ہے جو اس عورت کو آیا اور دس دن سے کم میں ختم ہوا تو اس سے صحبت جائز ہونے کے لئے دو باتوں سے ایک بات ضرور ہے یا تو عورت نہالے اور اگر بوجہ مرض یا پانی نہ ہونے کے تیمم کرنا ہو تو تیمم کرکے نماز بھی پڑھ لے، خالی تیمم کافی نہیں یا طہارت نہ کرے تو اتنا ہو کہ اس پر کوئی نمازِ فرض، فرض ہوجائے یعنی نمازِ پنجگانہ سے کسی نماز کا وقت گزرجائے جس میں کم سے کم اس نے اتنا وقت پایا ہو جس میں نہاکر سر سے پاؤں تک ایک چادر اوڑھ کر تکبیر تحریمہ کہہ سکتی تھی، اس صورت میں بے طہارت بھی اس سے صحبت جائز ہوجائے گی، ورنہ نہیں۔“

(فتاویٰ رضویہ، جلد 4، صفحہ 352، رضا فاؤنڈیشن لاہور)

       صدرالشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ اس مسئلے کی صورتیں بیان کرتے ہوئے لکھتےہیں:”پورے دس  دن پر ختم ہوا تو پاک ہوتے ہی اس سے جماع جائز ہے، اگرچہ اب تک غسل نہ کیا ہو مگر مستحب یہ ہے کہ نہانے کے بعد جماع کرے۔دس دن سے کم میں پاک ہوئی توتاوقتیکہ غسل نہ کرلے یا وہ وقتِ نماز جس میں پاک ہوئی گزر نہ جائے جماع جائز نہیں اور اگر وقت اتنا نہیں تھا کہ اس میں نہاکر کپڑے پہن کر اﷲاکبر کہہ سکے تو اس کے بعد کا وقت گزر جائے یا غسل کرلے تو جائز ہے، ورنہ نہیں۔  عادت کے دن پورے ہونے سے پہلے ہی ختم ہو گیا تو اگرچہ غسل کرلے جماع ناجائز ہے تاوقتیکہ عادت کے دن پورے نہ ہولیں،جیسے کسی کی عادت چھ دن کی تھی اور اس مرتبہ پانچ ہی روز آیا تو اسے حکم ہے کہ نہا کر نماز شروع کردے مگر جماع کے لیے ایک دن اور انتظار کرنا واجب ہے۔

(بہارِ شریعت، جلد1، صفحہ 383، مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم