شوہر یا بیوی کاایک دوسرے کی میت کو غسل دینا

مجیب:مفتی فضیل صآحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جمادی الاولیٰ 1442ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ وفات کے بعد عورت اپنے شوہر کو اور شوہر اپنی بیوی کوغسل دے سکتا ہےیا نہیں؟ براہِ مہربانی تفصیل سے جواب عنایت فرمائیں۔ سائل : بشارت علی(اچھرہ ، لاہور)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    بیوی کی وفات سے نکاح فوراً ختم ہوجاتا ہے جبکہ شوہر کی وفات سے نکاح فوراً ختم نہیں ہوتا بلکہ جب تک بیوی عدت میں ہو مِن وَجہٍ نکاح باقی رہتا ہے لہٰذا شوہر کی وفات کے بعد بیوی اسے غسل دے سکتی ہے کہ حکم ِنکاح باقی ہے یونہی اگر شوہر نے اپنی زندگی میں  طلاقِ رجعی دے دی ابھی عدت باقی تھی کہ شوہر کا انتقال ہوگیا تو غسل دے سکتی ہے کہ طلاقِ رجعی کے بعد عدت گزرنے سے پہلے مِلکِ نکاح ختم نہیں ہوتی۔ البتہ اگر شوہر نے مرنے سے پہلے طلاقِ بائن دے دی تھی تو اگرچہ عدت میں ہو غسل نہیں دے سکتی کہ طلاقِ بائن نکاح کو ختم کردیتی ہے۔

    اور چونکہ بیوی کی وفات سے نکاح ختم ہوجاتا ہے لہٰذا شوہر اپنی بیوی کی وفات کے بعد اسے غسل نہیں دے سکتا نہ ہی بلاحائل اس کے جسم کو ہاتھ لگا سکتا ہے کیونکہ جب نکاح ہی ختم ہوگیا تو چھونے و غسل دینے کا جواز بھی جاتا رہا لہٰذا وہ اسے نہ چھو سکتا ہے نہ غسل دے سکتا ہے۔

    تنبیہ : بیوی کی وفات کے بعد شوہر کو صرف غسل دینے و بلاحائل چھونے کی ممانعت ہے باقی چہرہ دیکھنا ، کندھا دینا ، قبر میں اتارنا وغیرہ تمام امور جائز ہیں یہ جو عوام میں مشہور ہے کہ شوہر اپنی بیوی کے جنازے کو نہ کندھا دے سکتا ہے ، نہ قبر میں اتار سکتا ہے ، نہ اس کا چہرہ  دیکھ سکتاہے یہ سب باتیں محض غلط لغو و فضول ہیں ان کی شریعتِ مطہرہ میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم