حیض و نفاس اور جنابت کی حالت میں اسلامی کتب کا پڑھنا چھونا کیسا؟

مجیب: مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جولائی 2017

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ قراٰنِ پاک کے علاوہ دیگر اِسلامی کُتُب کو جنابت یا حیض  ونفاس کی حالت میں پڑھنا اور انہیں چھونا جائز ہے یا نہیں؟

سائل: محمد سعید،زم زم نگر حیدر آباد

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    حیض و نفاس اور جنابت کی حالت میں قراٰنِ مجید کو چھونا اور پڑھنا ناجائز و حرام ہے۔ قراٰنِ پاک کے علاوہ دیگر کتب میں جہاں قراٰنِ پاک کی آیت مذکور ہو اسے پڑھنا اور خاص اس جگہ کو کہ جس میں آیتِ مُقَدَّسَہ لکھی ہوئی ہو اور اس کے باِلمقابل پشت کی جگہ کو چھونا جائز نہیں ہے۔ بَقیَّہ حصہ کو پڑھنا اور چھونا جائز ہے۔ البتہ تفسیر، حدیث اور فقہ کی کتب یونہی تجوید و قِراءَت کی کتب کو اس حالت میں بِلا حائل ہاتھ سے چھونا مَکروہ ہے اور اگر کپڑے وغیرہ کسی حائل سے اگرچہ وہ اپنے تابِع ہی کیوں نہ ہو مثلاً جو کپڑے پہنے ہوئے تھے اسی کی آستین یا گلے میں موجود چادر کے کسی کونے سے چھو لیا تو مکروہ بھی نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ قراٰنِ پاک کو صرف ایسے کپڑے کے ذریعے پکڑ یا  چھو سکتے ہیں جو نہ اپنے تابِع ہو اور نہ ہی قراٰنِ پاک کے تابِع ہو۔ کسی ایسے کپڑے سے چھونا جو اپنے یا قراٰنِ پاک کے تابِع ہو مثلاً پہنے ہوئے کرتے کی آستین یا پہنی ہوئی چادر کے کسی کونے کے ساتھ قراٰنِ پاک کو چھونا جائز نہیں کہ یہ سب چھونے والے کے تابِع ہیں۔ اسی طرح وہ غِلاف کہ جو قراٰنِ پاک کے ساتھ مُتَّصِل (جڑا ہوا) ہو جسے چَولی بھی کہتے ہیں اگر قراٰنِ پاک اس میں ہو تو اس کو چھونا بھی جائز نہیں کہ یہ قراٰن مجید کے تابع ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم