عورت کا حج و عُمرہ کے لئے اِحرام (خصوصی اسکارف) لینا کیسا؟

مجیب:مولانا عرفان صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ اگست2017

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عورت کو حج یا عمرہ کرنے کے لئے احرام (خصوصی اِسکارف) لینا ضروری ہے یا وہ اپنے عَبایا میں بھی عمرہ کرسکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    حج یا عمرہ یا دونوں کی نیّت کرکے تَلْبِیَہ (لَبَّیْک اَللّٰھُمَّ لَبَّیْک۔۔ اِلَخ) پڑھتے ہیں جس سے بعض حلا ل چیزیں بھی حرام ہوجاتی ہیں اس کو اِحرام کہتے ہیں اور مجازاً اُن دو اَنْ سِلی سفید چادروں کو اِحرام کہہ دیا جاتا ہے جو حالتِ اِحرام میں استعمال کی جاتی ہیں لیکن یہ چادریں اِحرام نہیں ہیں صرف مَردوں کے لئے اس وجہ سے ضروری ہیں کہ مَردوں کے لئے حالتِ احرام میں سِلا ہوا کپڑا پہننا حرام ہے لیکن عورتوں کے لئے ایسا نہیں ہے انہیں حالتِ احرام میں سِلے ہوئے کپڑے موزے دستانے پہننے کی اجازت ہے بلکہ چہرے، دونوں ہاتھ پہنچوں تک، قدم اور ان کی پُشْت کے علاوہ حسبِ معمول اپنا سارا بدن چھپانا فرض ہے صرف چہرہ کُھلا رکھنا ضروری ہے کہ اس کو حالتِ اِحرام میں اس طرح چُھپانا کہ کپڑا وغیرہ چہرے سے مَس کررہا ہو عورت کے لئے حرام ہے ہاں اَجنبیوں سے پردہ کرنے کے لئے چہرے کے سامنے چہرے سے جُدا کسی چیز کی آڑ کرلے مثلاً گتاوغیرہ یا ہاتھ والا پنکھا چہرے کے سامنے رکھے لہٰذا عورت اپنے عَبایا میں یا کسی بھی قسم کے کپڑے جن میں چہرے کے علاوہ سارا جسم چھپا ہوا ہو حج یا عُمرہ کرسکتی ہے خاص اِحرام کے نام پر جو بازار سے اسکارف ملتا ہے وہ پہننا ضروری نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ پہنچوں تک کلائیوں سے نیچے نیچے تک ہاتھ اور قدم اور اس کی پُشْت کُھلی رکھ سکتی ہے مگر چُھپانا چاہے تو اس میں بھی حَرَج نہیں بلکہ بہتر ہے اس لئے دستانے اور موزے پہن سکتی ہے ہاں چہرہ ہرگز نہیں چُھپاسکتی کُھلا رکھنا ضروری ہے جو طریقہ بیان ہوا چہرے سے جدا کسی چیز سے آڑ کرلے اسی صورت پر عمل کرسکتی ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم