بہنوں کا اپنا حصہ معاف کر نا کیسا؟

مجیب: مولانا نوید رضا صاحب زید مجدہ

مصدق: مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ اکتوبر2017

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے والد نے تَرکہ میں ایک نصف مکان چھوڑا۔ہم دو بھائی اور چار بہنیں ہیں۔ ہماری بہنوں نے تَرکہ میں اپنا حصّہ ہمیں معاف کر دیا ہے۔اس صورت میں ہماری بہنوں کا حصّہ ختم ہو گا یا نہیں؟

(سائل : فیاض الرحمٰن،زم زم نگرحیدر آباد)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    ترکہ میں وُرَثا کا حق اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرّر کردہ ہے کسی وارث کے تَرکہ میں اپنا حصّہ چھوڑ دینے، دَست بَرداری کر دینے یا معاف کر دینے سے ہرگز ساقط نہیں ہوگا۔ ہاں یوں ہو سکتا ہے کہ بیٹے اپنی بہنوں کو باہمی رِضامندی سے بطورِ صُلْح ان کے حصّے کے بدلے میں کچھ رقم  دے دیں چاہے وہ رقم تَرکہ میں بننے والے ان کے حصّے سے کم ہو اور اگر زیادہ ہو تو بھی کچھ حَرَج نہیں اور بہنیں قبول کر لیں۔ یوں وہ رقم ان بہنوں کے ترکہ میں حصّے کا بدل ہو جائے گی اور مَتْرُوکہ مکان میں ان کا حصّہ ختم ہو جائے گا۔ نیزاگرمذکورہ بہنیں کچھ بھی نہیں لینا چاہتیں بلکہ تَرکہ اپنے بھائیوں کو دینا چاہتی ہیں  تو وہ یوں کر سکتی ہیں کہ مکان میں اپنے حصّے کو تقسیم کرانے کے بعد اس پر قبضہ کرکے جس بھائی کو دینا چاہتی ہیں ان کو ہِبہ(تحفہ) کرد یں یا  بغیر قبضہ کئے اپنا حصّہ ان کو ایک مقررہ قیمت پر بیچ کر قیمت معاف کردیں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم