شوہر کی اجازت کے بغیر والدہ کو تحفہ دینا

مجیب:  مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:    ماہنامہ فیضان مدینہ اپریل 2018

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر زیادہ  مالیت کی چیز اپنی والدہ کو تحفے میں دے سکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    اگر بیوی اپنے مال میں سے زیادہ یا کم مالیت کی کوئی بھی چیز اپنی والدہ کو تحفے میں دینا چاہتی ہے تو اسے اجازت ہے کہ شوہر سے پوچھے بغیر دے دے مگر شوہر کا دل خوش کرنے اور حسنِ معاشرت کے طور پر اس کی اجازت لے لینا بہتر ہے کہ عُموماً گھر چلنے میں اس کا بہت بڑا حصّہ ہوتا ہے۔

          اور اگر شوہر کے مال میں سے دینا چاہتی ہے تو کم قیمت کی چیز ہو یا زیادہ قیمت کی، شوہر کے مال میں سے اپنی ماں یا کسی اور کو، بغیر شوہر کی اجازت کے تحفہ دینا جائز نہیں، اس میں اجازت لینا ضَروری ہے، ہاں اجازت صراحۃً بھی ہوسکتی ہے، اور دلالۃً بھی مثلاً شوہر کی غیر موجودگی میں مہمان آ گیا تو ہمارے عُرف کے مطابق اس کی معمولی خاطر تواضع کرنے کی اجازت ہوتی ہے لہٰذا صراحۃً یا دلالۃً جتنی اِجازت ہو شوہر کے مال میں سے اتنا خرچ کیا جاسکتا ہے، اس کے علاوہ کوئی بھی چیز کسی کو دینی ہو تو شوہر کی اجازت لینا ضَروری ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم