کیا عدتِ وفات والی خاتون ایک ہی کمرے میں رہے گی؟

مجیب:   مولانا شفیق صاحب زید مجدہ

مصدق:   مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ اکتوبر/نومبر 2018

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ عدتِ وفات گزار نے والی خاتون کیا گھر کے مختلف کمروں میں جاسکتی ہے؟ نیز کیا صحن میں بھی اس کا آنا ٹھیک ہے یا نہیں؟ لوگوں سے سُنا ہے کہ ایک کمرے سے دوسرے میں بھی نہیں جاسکتی اور نہ ہی صحن میں آسکتی ہے اس بارے میں راہنمائی فرمائیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    حکمِ شریعت یہ ہے کہ عدت گزارنے والی خاتون پر لازم ہے کہ شوہر کے اسی گھر میں عدت گزارے اور گھر تمام کا تمام ایک ہی مکان کہلاتا ہے لہٰذا اس کے مختلف کمرے، صحن یہ سب مل کر ایک ہی جگہ ہے تو ایسی خاتون اس گھر کے تمام کمروں میں بھی جاسکتی ہے اور صحن میں بھی پردے کی رعایت کرتے ہوئے بیٹھ سکتی ہے اس میں کوئی حرج نہیں، ہاں البتہ اگر مکان کا کچھ حصہ شوہر کا ہو اور بقیہ حصہ کسی اور کی ملکیت ہے جیسے بعض اوقات ایک بڑا مکان بھائیوں کے درمیان مشترک ہوتا ہے لیکن پھر اسے باقاعدہ حد بندی کرکے تقسیم کردیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں عدت والی عورت کو شوہر والے حصے میں ہی جانے کی اجازت ہوگی بقیہ حصہ میں نہیں، اور کسی گھر میں متعدد پورشن ہوں جیسے فلیٹوں میں ہوتا ہے تو صرف شوہر والے پورشن پر ہی رہائش رکھ سکتی ہے، دوسری جگہ پر نہیں نیز اگر صحن بھی مشترکہ ہے جیسے کئی مکانوں پر مشتمل کوئی اپارٹمنٹ ہو جس کا صحن ایک ہی ہو تو اس مشترکہ صحن میں بھی آنے کی اجازت نہ ہوگی کیونکہ اب اس صحن کی حیثیت ایک راستے کی طرح ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم