مخصوص ایّام میں نکاح اور کلمہ پڑھنے کا حکم

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جون 2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع ِمتین اس بارے میں کہ (1)کیا حیض کی حالت میں نکاح ہو جاتا ہے؟ (2) ہمارے ہاں دُلہن کو بھی کلمے پڑھائے جاتے ہیں، تو کیا عورت اس حالت میں کلمے پڑھ سکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     (1)نکاح دو گواہوں ( یعنی دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں) کی موجودگی میں مردوعورت کے نکاح کیلئے ایجاب و قبول کرنے کا نام ہے، اس میں عورت کا نسوانی عوارض سے پاک ہونا شرط نہیں، لہٰذا ( دیگر شرائط کی موجودگی میں) حالتِ حیض میں بھی نکاح منعقد ہو جائے گا۔ لیکن یہ یاد رہے کہ حالتِ حیض میں عورت سے جماع کرنا حرام ہے، بلکہ اس حالت میں عورت کی ناف کے نیچے سے لے کر گھٹنوں تک کے حصۂ بدن کو بلا حائل چھونا اور اس کی طرف شہوت کے ساتھ نظر کرنا بھی جائز نہیں، ہاں اس حصے سے اوپر اور نیچے کے بدن سے مطلقاً ہر قسم کا انتفاع جائز ہے، لہٰذا اگر ایام مخصوصہ میں نکاح و رخصتی ہو تو مذکورہ حکم کا بطورِ خاص خیال رکھا جائے۔

     (2) عورت کو حالتِ حیض میں قرآنِ پاک کی تلاوت کرنا حرام ہے، اس کے علاوہ ذکر و اذکار، کلمے اور درود شریف وغیرہ پڑھنا جائز ہے، بلکہ وہ آیات بھی جو ذکر و ثناء اور مناجات و دعا پر مشتمل ہوں انہیں تلاوت کی نیت کئے بغیر ذکر و دعا کی نیت سے پڑھ سکتی ہے، کلموں میں سے بعض اگرچہ قرآنی کلمات پر مشتمل ہیں، لیکن یہ بغیر نیتِ تلاوت بطورِ ذکر ہی پڑھے جاتے ہیں، لہٰذا عورت مخصوص ایام میں کلمے پڑھ سکتی ہے، البتہ بہتر ہے کہ انہیں وضو یا کلی کر کے پڑھا جائے۔

( مسلم، ص668، حدیث:4126)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم