مخصوص ایام اور روزے کا ایک مسئلہ

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جون 2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمیں یہ مسئلہ تو معلوم ہے کہ اگر عورت کو روزے کی حالت میں حیض آجائے تو اس کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور اب وہ کھا،پی سکتی ہے البتہ بہتر یہ ہے کہ چھپ کر کھائے اورایسی عورت پرروزے داروں کی طرح بھوکا پیاسا رہنا ضروری نہیں ۔آپ سے معلوم یہ کرنا تھا کہ وہ عورت جو رمضان کے کسی دن میں طلوعِ فجر کے بعد پاک ہوجائے تواس دن کا بقیہ حصہ اس کو روزے داروں کی طرح گزارناضروری ہے یا نہیں ؟ اس بارے میں رہنمائی فرمادیں ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     جو عورت رمضان کے کسی دن میں طلوع ِفجر کے بعد پاک ہوجائے تو اس دن کا بقیہ حصہ اس کو روزے داروں کی طرح گزارنا واجب ہے کیونکہ قوانینِ شریعت کی رُو سے ہر وہ شخص جس کے لیے دن کے اول وقت میں رمضان کا روزہ رکھنے میں عذر ہو اور پھر وہ عذردن میں کسی وقت زائل ہوجائے اور اب اس کی حالت ایسی ہو کہ اول وقت میں ہوتی تو اس پر روزہ رکھنا فرض ہوتا تو ایسے شخص پر روزے داروں کی طرح رہنا واجب ہوتا ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم