شرعی عُذرکی حالت میں عورت کاقرآن پڑھناپڑھاناکیسا؟

مجیب: مولانا ساجد صاحب زید مجدہ

مصدق: مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ جنوری/فروری 2019

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عُذر (حیض و نفاس) کی حالت میں قرآن پڑھنا اور پڑھانا کیسا ؟ کیا معلّمہ بھی نہیں پڑھا سکتی؟ اگر پڑھا سکتی ہے تو کیا طریقہ ہے؟ توڑ توڑ کے کیسے پڑھائے؟ اور مدرسۃُ المدینہ آن لائن میں  یا گھروں میں پڑھانے والیوں کو بھی کیا اجازت ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    شرعی عذر (حیض و نفاس) کی حالت میں قرآن پاک پڑھنا جائز نہیں ہے، ہاں معلّمہ کے لئے مخصوص طریقے سے قرآن پڑھانے کی اجازت ہے چاہے وہ گھر میں پڑھائے یا کسی ادارے وغیرہ میں پڑھائے۔مخصوص طریقے سے مراد یہ ہے کہ معلّمہ دو کلمے ایک سانس میں ادا نہ کرے بلکہ ایک کلمہ پڑھا کر سانس توڑ دے پھر دوسرا کلمہ  پڑھائے اور پڑھتے وقت یہ نیّت  کرے کہ میں قرآن  نہیں پڑھ رہی  بلکہ مثلاً یوں نیّت کرے کہ  عربی زبان کے الفاظ ادا کر رہی ہوں،اور جو ایک ایک حرف کر کے ہجے کروائے جاتے ہیں اس میں اصلاً کوئی حرج نہیں بلکہ  ایک کلمے کے مختلف حروف ایک سانس میں بھی پڑھ سکتے ہیں، ہاں ایک کلمے سے زیادہ ایک سانس میں پڑھنے کی اجازت نہیں۔

    نوٹ: واضح رہے کہ وہ آیات جن میں دعا یا حمد و ثناء کے معنی پائے جاتے ہیں ان کو شرعی عذر کی حالت میں  دعا و حمد و ثناء کی نیت سے پڑھنا ہر عورت کے لئے جائز ہے چاہے وہ معلّمہ ہو یا نہ ہو۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم