عورت کا خالویا نابالغ بھائی کے ساتھ سفر کرنا

مجیب:  مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ فروری/مارچ 2019

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ(1)کیابالغہ عورت اپنے نابالغ بھائی جس کی عمردس سال ہےاوروہ سمجھ داربھی ہےاس کے ساتھ سفرِ شرعی کر سکتی ہے؟ (2)کیاعورت اپنے خالوکے ساتھ سفرِ شرعی کر سکتی ہے جبکہ خالوسے مزیدکوئی  نسبی یارضاعی رشتہ نہ ہو؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     (1)شریعتِ مُطہّرہ کے اصولوں کی روشنی میں عورت کے لئےتین دن (یعنی92کلو میٹر) کی راہ کےسفرمیں شوہر یا عاقل بالغ  یاکم ازکم مُراہِق (قریبُ البلوغ) مَحرَم، قابلِ اعتماد غیرِ فاسق کا ساتھ ہونا ضروری ہے اس کے بغیر سفر کرنا ناجائز و حرام و سخت گناہ ہے لہٰذا صورتِ مسئولہ(پوچھی  گئی صورت) میں اس عورت  کا اپنے دس سالہ بھائی کے ساتھ سفرِشرعی کرنا ناجائز ہے کہ دس سالہ بچّہ نابالغ ہے مُراہق بھی  نہیں کہ مراہق کے لئے عُلَمائےکرام نے بارہ سال  عمر بیان فرمائی ہے۔

    (2)شریعتِ مطہّرہ میں خالو کا حکم مثلِ اجنبی ہے لہٰذا عورت اس کے ساتھ سفر نہیں کرسکتی۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم